مرکز میں حکمراں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) سے تعلقات توڑنے کے بعد کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ساتھ مل کر مہاراشٹر میں حکومت بنانے والی سیاسی جماعت شیو سینا نے اپنے ترجمان رسالہ (ماؤتھ پیس) سامنا میں جموں و کشمیر کی موجودہ صوتحال پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ہفتہ وار رسالہ سامنا کے ایڈیٹوریل میں شیوسینا نے لکھا 'بی جے پی نے نوٹ بندی کرنے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی ختم ہو جائے گی اور حالات بہتر ہونگے لیکن 2016 میں نوٹ بندی اور 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں و کشمیر کی صورت حال بدل نہیں سکیں اور تشدد امیز واقعات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔'
اس معاملہ پر جموں کشمیر سیو سینا کے صدر منیش سہانی نے کہا کہ 'یہ بات سچ ہے کہ جموں کشمیر میں وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے نوٹ بندی کرنے سے حالات بہتر نہیں بن پائے اور زمینی حقائق کچھ الگ ہیں۔'
انہوں نے کہا 'حکمران جماعت بی جے پی نے جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ نوٹ بندی سے جموں کشمیر میں عسکریت پسندی ختم ہو جائے گی لیکن ایسا ممکن نہیں ہوا۔'
منیش نے کہا 'دفعہ 370 منسوخی کے فیصلے کا جموں خطے کے لوگوں نے خیرمقدم کیا تھا جبکہ کشمیر صوبہ نے اس کی مخالفت کی تھی۔ تاہم مرکزی حکومت لوگوں کی اُمیدوں پر اتر نہیں پائی۔ اور نہ ہی یہاں تعمیر و ترقی کا کوئی نیا باب کھلا، جیسا کہ بی جے پی دعویٰ کر رہی تھی۔
انہوں نے کہا 'جب تک مرکزی حکومت کشمیر کے عوام کا دل جیتنے میں کامیاب نہیں ہوتی تب تک حالات میں بہتری دیکھنے کو نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا جھوٹے وعدے کرنے سے نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں تعمیر و ترقی سے لوگوں کے دل جیتے جا سکے گے۔
یہ بھی پڑھیں: 'جموں وکشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی ملک کے مفاد میں ہے'
واضح رہے شیوسینا نے جمعہ کو جموں و کشمیر کی سیکیورٹی صورتحال میں 'جمود' پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر قیادت قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت کو نشانہ بنایا۔
شیو سینا نے بدھ کے روز شمالی کشمیر کے سوپور میں ہونے والے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ایک تین سالہ بچے کی تصویر اپنے مقتول نانا کی لاش کے پاس بیٹھا شام اور افغانستان کی یاد دلاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سوپور میں ہوئے حملہ میں ایک سی آر پی ایف اہلکار اور ایک شہری بھی ہلاک ہوا تھا۔