پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ سنجے راوت کو معلوم ہونا چاہئے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کسی اور ملک کے آئین میں نہیں بلکہ بھارت کے آئین کا حصہ تھا اور آج بھی ہے اور اس دفعہ کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی مراعات حاصل تھیں ان مراعات کی بحالی کا مطالبہ کرنا ملک دشمنی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنجے راوت اور شیو سینا کو چاہئے کہ وہ پہلے اپنے گھر سدھارے اور دفعہ 370 و 35 اے سے متعلق ریمارکس پیش کرنے سے پہلے ملک کے آئین اور تاریخ کا مطالع کریں۔ سنجے راوت اُس جماعت سے ہے جو بی جے پی کی بولی بولتے ہیں لیکن اقتدار کے لئے کانگریس کی گودھ میں بیٹھ جاتے ہیں۔
پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن کا ڈی ڈی سی انتخابات متحدہ طور پر لڑنے کا فیصلہ
این سی ترجمان نے کہا کہ سنجے راوت کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ صرف جموں و کشمیر اور ملک کے قد آور لیڈر نہیں بلکہ اُن کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور انہیں شیو سینا جیسی بھگوا جماعت کی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنجے راوت نے دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ کرنے والوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کی بات کہی ہے لیکن موصوف کو اس بات سے باخبر ہونا چاہئے کہ شیو سینا کے فرقہ پرست ڈی این اے سے ملک کا بچہ بچہ واقف ہے۔ یہ وہی جماعت ہے جس کے اسلاف نے آزادی کی جنگ میں انگریز سامراج کا ساتھ دیا اور آج اسی جماعت کے لوگ دوسروں کو بات بات پر ملک دشمن قرار دیتے ہیں۔