سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے گزشتہ تقریباً چار برس سے سربراہ انجمن میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی پر شدید افسوس اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکام کے اس رویے کی مذمت کی ہے۔ انجمن نے کہا کہ آج مسلسل 199واں جمعتہ المبارک ہے جب کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما جناب میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کو قدغنوں اور نظر بندی کے سبب نہ تو نماز جمعہ جیسا اہم دینی فریضہ ادا کرنے اور نہ ہی اپنی منصبی ذمہ داریاں پوری کرنے کی اجازت دی گئی اور اس طرح کشمیر کی عظیم عبادت گاہ جامع مسجد کے صدہا سالہ منبر ومحراب قال اللہ وقال الرسول ﷺ کی دعوت و تبلیغ سے خاموش رہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حج کے مقدس ایام اور قربانی کی آمد سے قبل جو بھاری تعداد میں عوام جس میں مردو زن اور نوجوان شامل تھے انہیں اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب وہ اپنے محبوب رہنما کے وعظ و تبلیغ اور پند و نصائح سننے سے محروم رہے۔ انجمن نے یہ بات زور دے کر کہی کہ میرواعظ کی شخصی اور مذہبی آزادی پر قدغن انسانی اور مذہبی حقوق کی بدترین پامالی ہے جو نہ صرف حد درجہ قابل تشویش ہے بلکہ مسلمہ جمہوری قدروں کے بھی منافی ہے اور اس کے خلاف انسانی، جمہوری اور مذہبی اقدار پر یقین رکھنے والوں کو آواز اٹھانی چاہئے۔