عالمی وبا کرونا وائرس کے پیش نظر ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے، تاکہ اس مہلک وبا پر قابو پایا جاسکے، اس میں طبی عملے سے لے کر صفائی ملازمین کورونا وائرس کے خلاف اس جنگ میں صف اول پر کام کر رہے ہیں، ان کے ساتھ ساتھ ڈیلیوری بوائز بھی تھے، جو سڑکوں، گلیوں میں گھوم گھوم کر لوگوں کے گھروں تک ضروری سامان پہنچا رہے تھے اور اس طرح یہ بھی کورونا واریئرس میں شامل ہوگئے۔
جموں و کشمیر میں بھی ڈیلیوری بوائز اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر لوگوں کے گھروں تک ضرورت زندگی کا سامان جیسے دوائیاں، راشد اور دیگر چیزیں پہنچاتے رہے ہیں۔
ایسے ہی ایک نوجوان ہیں سمیع اللہ اور یہ نواب بازار علاقے میں ڈیلیوری کمپنی چلاتے ہیں، انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'جموں و کشمیر میں کووڈ-19 کا پہلا معاملہ سامنے آنے کے بعد صرف پانچ روز تک میرا دفتر بند رہا۔ اس کے بعد ضلعی انتظامیہ سے اجازت ملنے کے بعد ہر چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی چیز لوگوں کے دروازوں تک ہم نے پہنچائی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے ڈیلیوری بوائز کے ساتھ مبینہ طور پر مارپیٹ کی گئی جبکہ ان کے پاس آمدورفت کے لیے خصوصی پاس بھی موجود تھا، تاہم ہم نے اپنے کام سے منہ نہیں موڑا۔ تمام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرتے رہے اور جب ہم کسی کے گھر پر کوئی بھی چیز ڈیلیور کرنے جاتے تو سماجی فاصلے کے ساتھ ساتھ فزیکل ڈسٹینسنگ کا بھی اہتمام کرتے رہے'۔
سمیع اللہ مانتے ہیں 'رمضان کے مہینے میں عوام تک میواجات اور دیگر ضروری سامان پہنچانے کا ثواب انہیں ہمیشہ ملتا رہے گا'۔
ان کا کہنا ہے 'جہاں ایمیزون، فلپ کارٹ اور دیگر آن لائن کمپنیاں اپنا سامان ڈیلیور کرنے سے پرہیز کر رہی ہیں وہیں ہم مقامی سامان کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے آئے سازوسامان کو بھی لوگوں تک پہنچا رہے ہیں۔ اور اب ہم نے کھانا بھی ڈیلیور کرنا شروع کر دیا ہے۔
اور اس طرح یہ کہا جا سکتا ہے کہ ڈیلیوری بوائز بھی کورونا واریئرس کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں۔