سرینگر: مہاراشٹرا سے رکن پارلیمان (راجیہ سبھا) اور کانگریس کی جموں و کشمیر اور لداخ انچارج رجنی پاٹل نے ہفتے کے روز کہا کہ "حد بندی کمیشن مرکز کے ہاتھ کا کھلونا بن کر کھیل رہا ہے۔" اپنے جموں و کشمیر کے تین روزہ دورے کے آخری روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "جس طرح کی ہم کو اُمید تھی حد بندی کمشن کی رپورٹ اسی طرح کی آئی ہے۔ جیسا ہم نے پہلے بھی بولا ہے کہ حد بندی کمیشن مرکز کے ہاتھ کا کھلونا بن کر کھیل رہا ہے۔" Rajni Patil on Delimitation Commission Report
حد بندی کمیشن نے منصفانہ رپورٹ تیار نہیں کیا اُن کا مزید کہنا تھا کہ"جموں و کشمیر میں انتخابات پر بات کرنا اس وقت قبل از وقت ہوگا۔ اس وقت ہم اپنا گھر سنوارنے میں مصروف ہیں، کون کہاں سے لڑے گا یہ سب دیکھ رہے ہیں۔ اس کے بعد مقامی پارٹیوں کے ساتھ کولیشن کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔"عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں پر ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "آپ کو یاد ہوگا کی 18 فروری سنہ 2019 کو راہل گاندھی نے ٹویٹ کر کے آگاہ کیا تھا کہ کووڈ 19 سونامی کی طرح آ رہا ہے۔ اُن پر سب ہنسے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ کچھ بھی بول رہے ہیں، لیکن پھر حقیقت میں کووڈ سونامی کی طرح آگیا۔"اُن کا مزید کہنا تھا کہ "اگر دیکھا جائے اس کے بعد جو ملک میں حالات پیدا ہوئے، آکسیجن نہیں ملا، لوگ مر گئے، ہر کنبے میں موت کا معاملہ سامنے آیا۔ اور وبا سے ہوئی ہلاکتوں کے اعداد و شمار سامنے آگئے ہیں جس کو مرکزی حکومت چھپا رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے بھی جو عدد و شمار دیے ہیں اُن کو بھی یہ سرکار جھوٹا قرار دے رہی ہے۔ سرکار کو سامنے آکر حقیقت بیان کرنا چاہیے۔ جس طرح ویکسینیشن سرٹیفکیٹ پر مودی جی کا فوٹو ہوتا ہے اسی طرح موت کی سرٹیفکیٹ پر بھی مودی جی کی فوٹو ہونی چاہیے تاکہ لوگوں کو سمجھ آئے کی ذمہ دار کون ہے۔"
پٹیل نے تیجندر پال بگا معاملے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "سیاست میں ذاتیات پر سیاست کم ہونی چاہیے۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ملک میں دیگر اہم مسائل ہیں جیسے بیروزگاری، مہنگائی، اس پر ہم کو بات کرنی چاہیے۔ بی جے پی ان اہم ایشوز سے دھیان ہٹانے کے لئے یہ سب کرتی ہے اور ہم بہک بھی جاتے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ "
مزید پڑھیں:
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ہلاکتوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کر رہا ہے، دو مذاہب کے درمیان دوری بڑائی جا رہی ہے، بٹوارا کیا جا رہا ہے۔ یہ سب بند ہونا چاہیے۔ ہم کو ملک کو ایک ساتھ لے کر چلنے کی بات کرنی چاہیے، نہ کہ بٹوارے کی۔" کانگریس میں آپسی رساکشی پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "ہم کافی حد تک سب کو ایک ساتھ لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اس کا حل نکل جائے گا۔ آنے والے انتخابات میں ہم ایک ساتھ نئے سرے سے شروعات کریں گے اور آپ کو اچھے نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔"
یہ بھی پڑھیں: