مرکز کے زیرانتظام جموں کشمیر میں اسمبلی و پارلیمانی نشستوں کی ازسر نو حدبندی کرنے کا عمل شروع ہوا ہے۔
مرکزی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے پارلیمان کے اسپیکر، آسام، منی پور، اروناچل پردیش، ناگالینڈ و جموں کشمیر کی اسمبلی کو حد بندی کمیشن کی مدد کےلئے پینل تشکیل دینے کو کہا ہے جو کہ حد بندی کمیشن کے ساتھ اس عمل کو انجام دینے میں مدد کریں گا تاکہ اسمبلی و پارلیمنٹ کی نشستوں کو ازسرنو تشکیل دیا جائے۔
جموں کشمیر میں فی الحال قانون ساز اسمبلی نہیں ہے تاہم جموں کشمیر سے رکن پارلیمان کو پینل میں رکھنے کی درخواست کی گئی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اس ضمن میں حد بندی کمیشن نے ایک میٹنگ طلب کی تھی جس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ حدبندی کمیشن اسمبلی اور پارلیمانی نشستوں کی تشکیل کے لیے پارلیمان و اسمبلی ارکان کو پینل میں شامل کر سکتا ہے۔۔
بتادیں کی وزارت قانون و انصاف نے یونین ٹریٹری جموں کشمیر سمیت متعدد ریاستوں کی پارلیمان اور اسمبلی نشستوں کےلئے حد بندی کے لیے کمیشن تشکیل دیا تھا جس میں ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش دسائی کو حد بندی کمیشن کی سربراہ مقرر کیا گیا تھا جبکہ سُوشیل چندرا اور ریاستوں کے یا یونین ٹریٹریوں کے منتخب الیکشن کمشنر اس کے ممبر بنائے گئے تھے۔
ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش دسائی کو ایک سال کے لئے کمیشن کی سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
اس نو منتخب حد بندی کمیشن کو یونین ٹریٹری جموں کشمیر، مشرقی ریاست آسام، اروناچل پردیش، منی پور، اور ناگالینڈ میں اسمبلی اور پارلیمنٹ نشستوں کی حد بندی کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
آگر جموں کشمیر لداخ تینوں خطوں کی آبادی پر نظر ڈالی جائے تو خطہ کشمیر میں سب سے زیادہ آبادی ہے، 56 فیصد آبادی کشمیر میں ہے، جموں میں 42 فیصد آبادی ہے جبکہ لداخ میں صرف 3 فیصد ہے۔
رقبہ کے لحاظ سے لداخ (55 فیصد) پہلے نمبر پر ہے، جموں 30 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ کشمیر کا رقبہ صرف 15 فیصد ہے۔