جموں وکشمیر میں ان دنوں کئی معاملوں کے تعلق سے چہ مہ گوئیاں اور افواہوں کے بیچ اب سیاسی محاذ پر بھی کچھ حد تک پیش رفت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جبکہ یوٹی میں حد بندی کمیشن نے بھی اپنی سرگرمیاں تیزی کر دی ہیں۔جس سے یہ آثار نظر آنے لگے ہیں کہ کمیشن کہ جانب سے جلد ہی حد بندی کی حتمی رپورٹ پیش کی جائے گی، تاکہ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کی راہیں ہموار ہوسکیں۔
مرکزی حکومت نے گذشتہ برس کے فروری میں حد بندی کمیشن کا قیام عمل میں لایا تھا۔جسے تنطیم نو کے تحت اسمبلی حلقوں کی نئے سرے سے حد بندی کا کام سونپ دیا گیا تھا۔ کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کے سابق جج کررہے ہیں۔
عالمی وبا کرونا وائرس کی وجہ سے اگرچہ کمیشن کی جانب حد بندی سے متعلق کوئی خاص پیش رفت دیکھنے کو نہیں ملی تھی، تاہم اب حال ہی میں کمیشن کی جانب سے تمام ڈپٹی کمشنران سے اپنے اپنے ضلع میں آبادی سے متعلق تفیصلات طلب کی گئی ہیں۔
گذشتہ برس کمیشن کا ایک ہی اجلاس منعقد ہوپایا تھا۔جس میں نیشنل کانفرنس نے شرکت نہیں کی تھی۔ لیکن اب ایسا لگ رہا ہے کہ نیشنل کانفرنس آئندہ اجلاس میں شرکت کرسکتی ہے۔ البتہ اس تعلق سے رکن پارلیمان جسٹس حسین مسعودی کہتے ہیں کہ 'حد بندی کمیشن کے آئندہ اجلاس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کے تعلق سے کوئی بھی فیصلہ لینا پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبدللہ کے دائرے اختیار میں ہے'۔
حال ہی میں نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبدللہ نے واضح کیا کہ 'انہیں حد بندی کے عمل میں حصہ لینے میں کوئی اعتراض نہیں ہے، بشرطیکہ حد بندی کمیشن آئینی دائرے کار کے تحت ان کے خدشات کو دور کریں'۔
وہیں مرکز کی بھارتیہ جنتا پارٹی حد بندی کمیشن کی پیش رفت کو خوش آئند قرار دے رہی ہے ہے۔ان کا کہنا ہے کہ 'کمیشن کے جلد کام مکمل کرنے سے جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ جو کہ عوامی مفاد کے لئے بے حد ضروری ہے'۔
وہیں سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے یہ ہے کہ 'جموں وکشمیر میں حد بندی کے عمل میں کسی کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ اس عمل سے جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی میں بہتری آسکتی ہے، جس کے لیے یہاں کے لوگ برسوں سے منتظر ہیں۔ ذرائع کے مطابق حد بندی کمیشن کے چیئرمین سمیت دیگر ممبران جلد ہی جموں وکشمیر کا دورہ کر سکتے ہیں، تاکہ انتخابی حلقوں کی حد بندی کا کام مکمل کیا جا سکے'۔