سرینگر میں حالیہ دنوں ایک جسمانی طور پر معذور طالب علم کی موت کے معاملے میں حکومت نے ڈسٹرکٹ میڈیکل بورڈ کے ممبران کو معطل کیا ہے- لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر فاروق خان نے بورڈ ممبران کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنانے کیلئے انہیں معطل کیا ہے-
میڈکل بورڈ کے تین ارکان پر ہلاک شدہ جسمانی طور پر معذور طالب علم کے اہل خانہ کی جانب سے ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ حکومت نے الزامات کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے بورڈ ممبران کے خلاف کارروائی شروع کی ہے اور اس دوران تین ممبران کو معطل کیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں ایک حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق میڈکل بورڈ کے تین اراکین کو فی الحال معطل کردیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہے- حکم نامے کے مطابق ہلاک شدہ طالب علم کی بہن اور والدہ نے 17 نومبر 2020 کو میڈیکل بورڈ سے رجوع کیا تھا اور درخواست کی تھی کہ طالب علم کی معذوری کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکز کے باہر کھڑی گاڑی میں اس کی جانچ کی جائے لیکن ان کے مطابق وہاں موجود ڈاکٹروں نے توجہ نہیں دی اور اس دوران جب اس کا دم گھٹنے لگا تو ڈاکٹروں اس کا معائنہ کرنے لگے- انہوں نے اگرچہ اسے اسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا تاہم طالب علم دم توڑ بیٹھا تھا- لواحقین کا یہ بھی الزام ہے کہ کوئی بھی ڈاکٹر وہاں سے ان کے ساتھ نہیں آیا۔
بورڈ ممبران جنہیں معطل کیا گیا ہے، ان میں ایس ڈی ایچ گاندربل میں تعینات معالج ڈاکٹر نیلوفر، ڈاکٹر شجاع رشید اور ڈاکٹر فرحان بشیر کے علاوہ ایک درجہ چہارم سطح کا ملازم بھی شامل ہیں-
خیال رہے متوفی معذور طالب علم کے لواحقین کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک وڈیو سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ڈاکٹروں کی متوفی طالب علم کے تئیں عدم توجہی کو اس کی موت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر فاروق خان جو محکمہ سوشل ویلفیئر کے انچارج بھی ہیں نے اس معاملے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔