قابل ذکر ہے کہ دسمبر 2019کے پہلے عشرے میں ہوکر سر میں ایک نجی ڈریجنگ کمپنی میں کام کر رہے بارہمولہ ضلع کے دو نوجوان مبینہ طور ڈوپ گئے تھے اور قریباً ایک ماہ تک انکی مسلسل تلاش کے بعد دو میں سے ایک غرقآب نوجوان کی لاش کو برآمد کر لیا گیا ہے جبکہ دوسرے لاپتہ نوجوان کی تلاش جاری ہے۔
اس ضمن میں ایک ماہ قبل ای ٹی وی بھارت نے غرقآب نوجوانوں کے لواحقین سے بات کی تو انہوں نے مذکورہ نجی ڈریجنگ کمپنی کی ’’خودغرضی‘‘ اور ’’لاپرواہی‘‘ کو نوجوانوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
لواحقین کے مطابق مذکورہ نوجوان ڈریجنگ کمپنی میں بحیثیت ڈرائیور کام کر رہے تھے اور انہیں ’’رات کے گیارہ بجے دیگر کام کر رہے ملازمین کو کھانا پہنچانے کے لیے حفاظتی آلات کے بغیر ہی کشتی میں سوار کیا گیا تھا۔ اور جب کشتی لڑکھڑائی تو دونوں نوجوان ڈوب گئے۔‘‘
آبی پناہ گاہ میں دلدل کی وجہ سے نوجوانوں کی تلاش میں ایس ڈی آر ایف اہلکاروں سمیت کئی مختلف ایجنسیوں کو غرقآب نوجوانوں کی تلاش میں کافی دقتیں پیش آ رہی تھیں کیوں کہ ’’دلدل میں کشتیاں چلانا مشکل ہے۔‘‘
قریب ایک ماہ بعد بازیاب کی گئی نوجون کی لاش کے بعد دوسرے غرقآب نوجوان کے ملنے کی امید بھی بڑھ گئی ہے۔