سرینگر: جموں کشمیر میں منشیات کے مریضوں کی اضافے کے بیچ انتظامیہ نے وادی کے انسٹی ٹیوٹ آف منٹل ہیلتھ اینڈ سائنسز (امہانس) میں نیشنل منٹل ہیلتھ پروگرام کے تحت تعینات کئے گئے عملے کو 31 اگست سے فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے مریضوں کا علاج و معالجہ متاثر ہوگا۔ اس عملے کی برطرفی سے صورتحال اس حد تک سنگین ہوئی ہے کہ سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں کمیونٹی جنرل ہاسپٹل یونٹ میں مریضوں کے لئے او پی ڈی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق امہانس میں نیشنل منٹل ہیلتھ پروگرام کے تحت 28 ملازمین کو عارضی طور بھرتی کیا گیا تھا لیکن 31 اگست سے فنڈز ختم ہونے کے باعث ان ملازمین کو 31 اگست سے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے امہانس اور ایس ایم ایچ ایس میں مریضوں کی تیمارداری و دیگر خدمات بری طور متاثر ہونے والی ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے گورنمنٹ نفسیاتی ہسپتال کے منتظمین نے 25 اگست سنہ 2023 کو میٹنگ منعقد کرکے یہ فیصلہ کیا کہ عملے کی کمی کی وجہ سے ایس ایم ایچ ایس کمیونٹی جنرل ہاسپٹل یونٹ میں او پی ڈی اور آئی پی ڈی سہولیات کو فی الحال بند کیا جائے گا اور ان مریضوں کا علاج و معالجہ امہانس ہسپتال میں کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ نفسیاتی ہسپتال یعنی امہانس میں آئی پی ڈی سروس میں تخفیف کی جائے گی اور شدید طور متاثر مریضوں کو وہاں داخل کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ امہانس میں 69 مستقل ملازمین کی ضرورت ہے جس میں سے محض 31 اسامیوں کو پر کیا گیا ہے اور دیگر 38 خالی ہونے کی وجہ سے وہاں مریضوں کو معقول علاج و خدمات نہیں مل پارہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے ہسپتال میں عملے کی کمی تھی ہی اور اب نیشنل منٹل ہیلتھ پروگرام کے تحت تعینات کئے گئے 28 افراد کو برطرف کرنے سے اس اہم طبی مرکز میں بحران پیدا ہوگا۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ کے مطابق یونین ٹریٹری میں منشیات کا غیر قانونی استعمال بڑھ رہا ہے جس سے طبی سہولیات اور ڈی ایڈکشن سینٹر ہر ضلع میں قائم کئے گئے ہیں۔ تاہم اعلی و معیاری علاج امہانس اور ایس ایم ایچ ایس ہسپتال کے کمیونٹی جنرل ہاسپٹل یونٹ میں ہی دستیاب ہے۔ عام رائے ہے کہ انتظامیہ کو اس لت میں مبتلا مریضوں کے لئے سہولیات میں اضافہ کرنا تھا لیکن اس کے برعکس عملے کو برطرف کیا جارہا ہے جس سے ایک بحران پیدا ہوگا اور انتظامیہ کا ان مریضوں کے تئیں سنجیدگی کا پردہ فاش کرتا ہے۔
نفسیاتی ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اعجاز بابا نے اس تشویشناک صورتحال پر کمشنر ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن بھوپندر کمار کو 19 اگست 2023 کو تحریری طور عملے کی کمی سے پیدا ہونے والے بحران سے آگاہ بھی کیا ہوا ہے۔ انہوں لکھا ہے کہ ہستپال میں پہلے ہی اسٹاف کی شدید کمی ہے اور جب منٹل ہیلتھ پروگرام کے تحت تعینات کئے گئے عملے کو فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے برطرف کیا جائے گا تو ایس ایم ایچ ایس او پی ڈی خدمات کو بند کرنے ایک مجبوری بن جائے گی۔ انہوں کمشنر سے گزارش کی کہ اس بحران کو پیدا ہونے سے قبل ہی منٹل ہیلتھ پروگرام کے لئے نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت فنڈز دستیاب کئے جائے تاکہ اس عملے کو برطرف کرنے کی نوبت پیدا نہ ہو اور مریضوں کا علاج معمول کی مطابق چلے۔
مزید پڑھیں: صحت عامہ کی سہولیات سے متعلق اسپتالوں کی درجہ بندی جاری
ای ٹی وی بھارت نے کمشنر بھوپندر کمار سے اس صورتحال پر بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں فون کا جواب نہیں دیا۔ اس سنگین صورتحال کے بیچ گورنمنٹ میڈیکل کالج کے ترجمان ڈاکٹر محمد سلیم خان نے امہانس کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اعجاز بابا کا حوالہ دے کر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امہانس اور ایم ایس ایچ ایس کے کمیونٹی جنرل ہاسپٹل یونٹ میں مریضوں کا معمول کے مطابق علاج و معالجہ کیا جائے گا اور کوئی بھی خدمات بند نہیں کی جائےگی۔ معتبر ذرائع کے مطابق انتظامیہ عملے کا انتظام بھی کر رہی ہے تاکہ یہ اہم خدمات بند یا متاثر نہ ہو۔