ETV Bharat / state

کشمیر میں معمولات زندگی پٹری پر آنے لگے ہیں

وادی کشمیر میں غیر یقینی صورتحال کے 133 ویں دن اتوار کے روز جہاں معمولات زندگی کو بحالی کی پٹری پر جادہ پیما دیکھا گیا وہیں روایتی سنڈے مارکیٹ میں لوگوں کی غیر معمولی بھیڑ بھاڑ کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اکثر اے ٹی ایم مشینیں دوپہر کے بعد ہی خالی ہوئی تھیں۔

کشمیر میں معمولات زندگی پٹری پر آنے لگی ہے
کشمیر میں معمولات زندگی پٹری پر آنے لگی ہے
author img

By

Published : Dec 16, 2019, 5:51 PM IST

Updated : Dec 16, 2019, 6:26 PM IST

بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے خلاف وادی میں اضطرابی کیفیت سایہ فگن ہوکر غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے جزوی اثرات ہنوز جاری ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق اتوار کے روز وادی کے تمام اضلاع اور قصبہ جات میں معمولات زندگی کو بحالی کی پٹری پر جادہ پیما دیکھا گیا بازاروں میں اگرچہ اتوار کے باعث بیشتر دکانیں بند ہی رہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری وساری رہی۔

شہر سرینگر کے ٹی آر سی گراونڈ سے ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک لگنے والے روایتی سنڈے مارکیٹ میں حسب معمول لوگوں کا اژدھام امڈ آیا تھا، بھیڑ بھاڑ کا یہ عالم تھا کہ گاڑیوں کا ہی جام نہیں بلکہ راہگیروں کا بھی جام لگ جاتا تھا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ مختلف اشیائے ضروریہ خاص کر گرم ملبوسات اور گھریلو ساز وسامان خریدنے کے لئے لوگوں کے رش کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ دوپہر تک بیشتر اے ٹی ایم میشنوں میں پیسے ختم ہوئے تھے۔
سویٹر بیچنے والے ایک ریڑا بان نے بتایا کہ گزشتہ اتوار کو شدید دھند کی وجہ سے کام قدرے متاثر ہوا تھا لیکن اس اتوار کو موسم بھی قدرے بہتر ہے جس کی وجہ سے کام بھی بہتر رہا۔
وادی میں افواہوں اور ارباب اقتدار کی طرف سے وعدوں کے باوصف بھی انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات ہنوز معطل ہی ہیں جس کی وجہ سے مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ لوگوں کو متنوع مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

خیال رہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد ہی انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی رابطوں کو معطل کر دیا گیا تھا، تاہم پوسٹ پیڈ موبائل سروس کو بحال کیا گیا لیکن انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل سروس پر مسلسل پابندی عائد ہے۔ وہیں تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت درجنوں ہند نواز سیاسی رہنما بھی مسلسل نظر بند ہیں۔

بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے خلاف وادی میں اضطرابی کیفیت سایہ فگن ہوکر غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے جزوی اثرات ہنوز جاری ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق اتوار کے روز وادی کے تمام اضلاع اور قصبہ جات میں معمولات زندگی کو بحالی کی پٹری پر جادہ پیما دیکھا گیا بازاروں میں اگرچہ اتوار کے باعث بیشتر دکانیں بند ہی رہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری وساری رہی۔

شہر سرینگر کے ٹی آر سی گراونڈ سے ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک لگنے والے روایتی سنڈے مارکیٹ میں حسب معمول لوگوں کا اژدھام امڈ آیا تھا، بھیڑ بھاڑ کا یہ عالم تھا کہ گاڑیوں کا ہی جام نہیں بلکہ راہگیروں کا بھی جام لگ جاتا تھا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ مختلف اشیائے ضروریہ خاص کر گرم ملبوسات اور گھریلو ساز وسامان خریدنے کے لئے لوگوں کے رش کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ دوپہر تک بیشتر اے ٹی ایم میشنوں میں پیسے ختم ہوئے تھے۔
سویٹر بیچنے والے ایک ریڑا بان نے بتایا کہ گزشتہ اتوار کو شدید دھند کی وجہ سے کام قدرے متاثر ہوا تھا لیکن اس اتوار کو موسم بھی قدرے بہتر ہے جس کی وجہ سے کام بھی بہتر رہا۔
وادی میں افواہوں اور ارباب اقتدار کی طرف سے وعدوں کے باوصف بھی انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات ہنوز معطل ہی ہیں جس کی وجہ سے مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ لوگوں کو متنوع مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

خیال رہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد ہی انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی رابطوں کو معطل کر دیا گیا تھا، تاہم پوسٹ پیڈ موبائل سروس کو بحال کیا گیا لیکن انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل سروس پر مسلسل پابندی عائد ہے۔ وہیں تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت درجنوں ہند نواز سیاسی رہنما بھی مسلسل نظر بند ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Dec 16, 2019, 6:26 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.