قابل ذکر ہے کہ وادی میں گزشتہ کئی روز سے معمولات زندگی شاہراہ بحالی کی طرف جادہ پیما تھے لیکن وزیر داخلہ امیت شاہ کے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران اس بیان کہ وادی میں حالات بہتر ہیں، کے بعد وادی میں حالات نے یکایک کروٹ بدل لی۔
بتادیں کہ مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتال کا لامتناہی سلسلہ جاری ہوا جو ہنوز جاری ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے یمین ویسار میں جمعہ کے روز مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے اگرچہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل حمل جاری رہی لیکن بازاروں میں تمام دکانیں صبح سے ہی مقفل رہیں اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر رہیں۔
شہر سری نگر کے پائین و بالائی علاقوں میں جمعہ کے روز جملہ بازاروں میں دکانیں صبح کے وقت بھی نہیں کھل گئیں تاہم سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی اور نجی ٹرانسپورٹ کو بھی جزوی طور پر سڑکوں پر دیکھا گیا۔
جنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اننت ناگ، پلوامہ، کولگام اور شوپیاں اضلاع میں بھی جمعہ کے روز جزوی ہڑتال رہی سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی بہت کم آمد رفت دیکھی گئی۔
شمالی ووسطی کشمیر سے جمعہ کے روز جزوی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہنے کی اطلاعات ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق شمالی کشمیر کے کپواڑہ، بارہمولہ اور بانڈی پورہ اضلاع میں بھی جمعہ کے روز جزوی ہڑتال رہی تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی۔ وسطی کشمیر کے بڈگام اور گاندربل اضلاع سے بھی اسی نوعیت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
وادی میں اگرچہ ٹیلی فون خدمات اور ریل خدمات جزوی طور پر بحال ہوئی ہیں تاہم انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات مسلسل معطل ہیں جس کے مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا اور تاجروں کے مسائل اور معاملات ہر گزرتے دن کے ساتھ پیچیدہ ہورہے ہیں۔
صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں محکمہ اطلاعات وتعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے میں قائم میڈیا سینٹر میں روز جاکر پیشہ وارنہ کام کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی سے ہمارا کام از حد متاثر ہورہا ہے۔
انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی مسلسل معطلی سے طلبا اور تجار کی پریشانیاں ہر گزرتے دن کے ساتھ دو چند ہورہی ہیں۔
وادی کے سرکاری دفاتر اور بنکوں میں معمول کا کام کاج بحال ہوا ہے اور تعلیمی اداروں میں بھی امتحانات شروع ہونے سے طلبا کی گہماگہمی میں اضافہ ہوا ہے تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست کے بعد یہاں تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل بحال نہیں ہوسکا جس کے باعث طلبا نصف نصاب بھی مکمل نہیں کرپائے۔