سرینگر: جھیل ڈل اور نگین جھیلوں کو آلودگی سے بچانے کی خاطر جہاں لیکس کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی ایک نئے منصوبے پر کام کررہا ہے۔ وہیں ڈل جھیل سے نکالے گئے گھاس پوس کی بڑی مقدار کو کھاد میں تبدیل کرنے کا ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔اس پروجیکٹ سے محکمہ کو آمدنی بھی حاصل ہوگی۔
لیکس کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سالانہ لگ بھگ 70 ہزار کیوبک میٹر گھاس پھوس ڈل جھیل سے نکالی جاتی ہے، جو کہ مسلسل عمل ہے۔ایسے میں اب تک یہ گھاس ضائع ہوجاتی ہے۔ لیکن اس مثبت پہل کے تحت اب پلانٹ قائم کیا گیا ہے جہاں گھاس پھوس کو کھاد میں تبدیل کرنا مقصود ہے۔
محکمے نے نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا کے ساتھ گھاس پھوس کی بڑی مقدار کو آرگینک کھاد میں تبدیل کرنے کے مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں ۔میکروفائٹس جسے عام اصطلاح میں گھاس پھوس کہا جاتا ہے، ڈل جھیل کے ماحولیاتی نظام کا ایک حصہ ہے۔
ایل سی ایم کے ایگزیکٹو انجنئیر منظور احمد کہتے ہیں کہ گھاس کو کھاد میں تبدیل کرنی یہ تجارتی مشق ہے۔اس مشق میں گھاس سے کھاد تیار کی جائے گی اور بعد میں یہ پائلٹ پروجیکٹ کے نتائج کی بنیاد پر اسے تجارتی طور دستیاب کیا جائے گا۔
لیکس کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارتی کے وائس چئیرمین بشیر احمد بٹ کہتے ہے کہ گزشتہ سال محکمے نے ایک پروگرام شروع کیا جس کے تحت ڈل اور نگین جھیلوں میں سبھی 950 ہاؤس بوٹس کو سیوریج سسٹم سے جوڑا جا رہا ہے ۔ایسے میں ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کے لیے ڈی ویڈنگ کے اقدامات کئے جاتے ہیں اور گزشتہ دو برس میں اس مقصد کی خاطر مشینیں اور مزدور تعینات ہیں۔
مزید پڑھیں: |
واضح رہے کہ ڈل اور نگین جھیل میں ہاؤس بوٹس کو تیرتے سیوریج سسٹم سے جوڑنے کے منصوبے کے تحت فی الحال 80 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے اور توقع ہے کہ رواں ماہ اکتوبر کے آخر میں یہ کام پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔