وادی کشمیر کی سب سے بڑی اور تاریخی عبادت گاہ جامع مسجد میں مسلسل 19 ہفتے نماز جمعہ معطل رہنے کے بعد جمعہ کے روز محراب و منبر اذان و خطبہ جمعہ اور درود و اذکار سے گرج اٹھے۔
شدید سردی اور ہلکی برف باری کے بیچ لوگوں کی بڑی تعداد نے جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے فرائض انجام دیے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے چند نمازیوں نے کہا کہ ساڑھے چار ماہ کے بعد جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے سے دلی سکون اور روحانی تسکین محسوس ہوئی۔
انہوں نے کہا: 'ہم بہت ہی خوش ہیں کہ ہم نے آج جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے فرائض انجام دیے، دل سکون اور روح کو تسکین محسوس ہوئی، جامع میں نماز جمعہ ادا کرنے کی سعادت حاصل کرنا ہمارے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے'۔
انہوں نے کہا کہ چار ماہ سے زائد مسجد بند رہنے سے وہ غم ذدہ تھے اور مسجد کی حالت دیکھ کر آنکھوں میں آنسوں آتے تھے۔ نمازیوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ مسجد میں مسلسل نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے۔ وہیں نماز جمعہ شروع ہونے سے قبل ہی جامع مارکیٹ اور ملحقہ بازار بند ہوگئے۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیرکی خصوصی اختیارات منسوخی کے بعد سے وادی میں پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے منبر ومحراب مسلسل خاموش تھے
اس سے قبل بھی مختلف حکومتوں کے دور اقتدار میں اس قدیم جامع مسجدکو نماز جمعہ کے لیے متعدد بار بند رکھا گیا ہے۔
سنہ 2016 میں عسکریت پسند برہان وانی کی ہلاکت کے بعد عوامی احتجاج کے پیش نظر پی ڈی پی - بی جے پی مخلوط حکومت میں 19 ہفتوں تک اس مرکزی جامع کے منبر و محراب خاموش رہے۔