سری نگر شہر کی رہنے والی خاتون صحافی مسرت زہرا کی پوچھ تاچھ کیے جانے کے کچھ دیر بعد ہی جموں و کشمیر پولیس کے سائبر سیل کے ایس پی طاہر اشرف کی جانب سے وزیراعظم نریندر مودی کو ’افسوسناک‘ قرار دیے جانے والے ان کے اپنے پرانے ٹویٹ منظرعام پر آگئے۔ جس کے بعد اشرف 2013اور 2014کے بعض ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے پر مجبور ہو گئے۔
واضح رہے کہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے سے قبل ایک انگریزی نیوز چینل کے ساتھ انٹرویو کے دوران مودی نے 2002 میں ہوئے گجرات فسادات کے تعلق سے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اگر ایک گاڑی کے نیچے ایک کتے کا بچہ بھی آتا ہے تو مجھے بہت افسوس ہوتا ہے۔‘‘
اس بیان کے جواب میں اشرف نے اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا تھا کہ ’’2002 کے فسادات پر نریندر مودی کا کتے والا تقاضا ان کا اصل کردار دکھاتا ہے۔‘‘
قابل ذکرہے کی اشرف کے پرانے ٹویٹ اس وقت منظر عام پر آئے جب جموں وکشمیر پولیس نے وادی کے صحافیوں پر مرحلہ وار مقدمات درج کرنے کی مہم شروع کی ہے۔ اس کے علاوہ طاہر اشرف کے بھارتیہ جنتا پارٹی اور ہندوازم کے خلاف کیے گئے متنازعہ ٹویٹ بھی سامنے آئے۔
طاہر اشرف کی جانب سے اُس وقت ٹویٹ کئے گئے تھے جب بھارتیہ جنتا پارٹی 2014 عام انتخابات کی تیاری کر رہی تھی۔ جب اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے طاہر اشرف سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے ’’نو کمنٹس‘‘ کہہ کر فون رکھ دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ تین دنوں میں وادی کے تین صحافیوں پر اسٹوری یا ٹویٹ کرنے پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان صحافیوں میں وادی کے معروف صحافی گوہر گیلانی، پیرزادہ عاشق اور مسرت زہرہ شامل ہیں۔