ETV Bharat / state

مستقل کیمپوں کے لیے سی آر پی ایف نے زمین کا مطالبہ کیا

ڈی جی اے پی مہیشوری نے کہا ہے کہ پاکستان کے منصوبوں کو دیکھ کر سی آر پی ایف کی تعیناتی میں کمی کرنے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے-

مستقل کیمپوں کی تعمیر کے لیے سی آر پی ایف نے زمین کا مطالبہ کیا
مستقل کیمپوں کی تعمیر کے لیے سی آر پی ایف نے زمین کا مطالبہ کیا
author img

By

Published : Sep 30, 2020, 5:11 PM IST

جموں و کشمیر میں تعینات نیم فوجی فورسز سی آر پی ایف نے یوٹی میں مستقل کیمپوں کی تعمیر کرنے کے لیے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انکو 15 اضلاع میں 26 مقامات پر زمین منتقل کی جائے-

اس ضمن میں 16 ستمبر کو مرکزی محکمہ داخلہ کے سیکرٹری اجے کمار بالا کی قیادت میں ایک اہم میٹنگ منعقد کی گئی جس میں جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹری بی وی آر سبرامنیم، پرنسپل سیکریٹری محکمہ داخلہ شالین کابرا، ڈائریکٹر جنرل پولیس جموں و کشمیر دلباغ سنگھ اور سی آر پی ایف کے ڈی جی اے پی مہیشوری نے شرکت کی-

یہ سلسلہ رواں برس میں شروع ہوا ہے جب اگست 17 کو سی آر پی ایف کے ڈائریکٹر جنرل اے پی مہیشوری نے مرکزی وزارت داخلہ کے سیکرٹری اجے کمار بالا کے نام ایک مکتوب لکھا تھا-اس مکتوب میں انہوں نے کہا کہ سی آر پی ایف کے 61 بٹالین اور تین مہیلا کمپنیاں جموں و کشمیر میں تعینات ہیں جن کے لیے مستقل بٹالین کمپنگ سائٹس تعمیر کرنے کی اشد ضرورت ہے ڈی جی نے کہا ہے کہ پاکستان کے منصوبوں کو دیکھ کر سی آر پی ایف کی تعیناتی میں کمی کرنے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے-

اے پی مہیشوری نے کہا ہے کہ ان کیمپوں کی تعمیر سے سی آر پی ایف کو محفوظ مقامات پر ضروری ڈھانچہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ حفاظت کے ساتھ اہلکاروں کے لیے رہائشی 'ہولی ڈے ہومز' دستیاب ہو سکے-

اس کے علاوہ اہلکاروں کے اہل خانہ کو بھی یہاں انکے سیر یا دورے کے دوران رہائش مل سکے-سی آر پی ایف نے 15 اضلاع میں 28 مقامات کا انتخاب کیا ہے-ان اضلاع میں کشمیر میں سرینگر، بڈگام، گاندربل، بانڈی پورہ، بارہمولہ، کپواڑہ، اننت ناگ، کولگام، پلوامہ شامل ہیں جبکہ جموں صوبے میں رامبن، کٹھوعہ، ادھمپور، ڈوڈہ، ریاسی اور راجوری شامل ہیں-سی آر پی ایف نے چند مقامات پر زمین کی اراضی منتخب کی ہے۔

رامبن میں 334 کنال درکار ہیں جبکہ وادی کشمیر کے 15 اضلاع میں 430.19 کنال اراضی کی ضرورت ہے-دیگر مقامات میں زمین کی اراضی منتخب نہیں کی گئی ہے-

غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر میں تعینات سیکورٹی فورسز نے ہزاروں عارضی کیمپ قائم کئے ہیں جہاں لاکھوں فوجی دستے رہائش پزیر ہے-سنہ 2018 میں پی ڈی پی اور بی جے پی مخلوط حکومت نے اسمبلی میں کہا تھا کہ حکومتی تخمینے کے مطابق سیکورٹی فورسز نے 4 لاکھ 28 ہزار کنال اراضی پر ناجائز قبضہ کیا ہے۔

حکومت نے کہا تھا کہ 376920 کنال کشمیر اور لداج میں جبکہ جموں میں 51100 کنال اراضی فورسر کے قبضے میں ہیں-تاہم پانچ اگست کو بھاجپا حکومت کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے سیکورٹی فورسز نے سرکار سے انکو مستقل طور پر زمین دینے کا مطالبہ کیا ہے جس میں سی آر پی ایف کی طرف سے اس کا آغاز کیا گیا ہے-

جموں و کشمیر میں تعینات نیم فوجی فورسز سی آر پی ایف نے یوٹی میں مستقل کیمپوں کی تعمیر کرنے کے لیے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انکو 15 اضلاع میں 26 مقامات پر زمین منتقل کی جائے-

اس ضمن میں 16 ستمبر کو مرکزی محکمہ داخلہ کے سیکرٹری اجے کمار بالا کی قیادت میں ایک اہم میٹنگ منعقد کی گئی جس میں جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹری بی وی آر سبرامنیم، پرنسپل سیکریٹری محکمہ داخلہ شالین کابرا، ڈائریکٹر جنرل پولیس جموں و کشمیر دلباغ سنگھ اور سی آر پی ایف کے ڈی جی اے پی مہیشوری نے شرکت کی-

یہ سلسلہ رواں برس میں شروع ہوا ہے جب اگست 17 کو سی آر پی ایف کے ڈائریکٹر جنرل اے پی مہیشوری نے مرکزی وزارت داخلہ کے سیکرٹری اجے کمار بالا کے نام ایک مکتوب لکھا تھا-اس مکتوب میں انہوں نے کہا کہ سی آر پی ایف کے 61 بٹالین اور تین مہیلا کمپنیاں جموں و کشمیر میں تعینات ہیں جن کے لیے مستقل بٹالین کمپنگ سائٹس تعمیر کرنے کی اشد ضرورت ہے ڈی جی نے کہا ہے کہ پاکستان کے منصوبوں کو دیکھ کر سی آر پی ایف کی تعیناتی میں کمی کرنے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے-

اے پی مہیشوری نے کہا ہے کہ ان کیمپوں کی تعمیر سے سی آر پی ایف کو محفوظ مقامات پر ضروری ڈھانچہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ حفاظت کے ساتھ اہلکاروں کے لیے رہائشی 'ہولی ڈے ہومز' دستیاب ہو سکے-

اس کے علاوہ اہلکاروں کے اہل خانہ کو بھی یہاں انکے سیر یا دورے کے دوران رہائش مل سکے-سی آر پی ایف نے 15 اضلاع میں 28 مقامات کا انتخاب کیا ہے-ان اضلاع میں کشمیر میں سرینگر، بڈگام، گاندربل، بانڈی پورہ، بارہمولہ، کپواڑہ، اننت ناگ، کولگام، پلوامہ شامل ہیں جبکہ جموں صوبے میں رامبن، کٹھوعہ، ادھمپور، ڈوڈہ، ریاسی اور راجوری شامل ہیں-سی آر پی ایف نے چند مقامات پر زمین کی اراضی منتخب کی ہے۔

رامبن میں 334 کنال درکار ہیں جبکہ وادی کشمیر کے 15 اضلاع میں 430.19 کنال اراضی کی ضرورت ہے-دیگر مقامات میں زمین کی اراضی منتخب نہیں کی گئی ہے-

غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر میں تعینات سیکورٹی فورسز نے ہزاروں عارضی کیمپ قائم کئے ہیں جہاں لاکھوں فوجی دستے رہائش پزیر ہے-سنہ 2018 میں پی ڈی پی اور بی جے پی مخلوط حکومت نے اسمبلی میں کہا تھا کہ حکومتی تخمینے کے مطابق سیکورٹی فورسز نے 4 لاکھ 28 ہزار کنال اراضی پر ناجائز قبضہ کیا ہے۔

حکومت نے کہا تھا کہ 376920 کنال کشمیر اور لداج میں جبکہ جموں میں 51100 کنال اراضی فورسر کے قبضے میں ہیں-تاہم پانچ اگست کو بھاجپا حکومت کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے سیکورٹی فورسز نے سرکار سے انکو مستقل طور پر زمین دینے کا مطالبہ کیا ہے جس میں سی آر پی ایف کی طرف سے اس کا آغاز کیا گیا ہے-

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.