سی پی آئی (ایم) کے سینئر رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ ’’جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ بے روزگاری کی شرح 21.6 فیصد اور افراط زر کی شرح 7.39 فیصد انتہائی پریشان کن ہے اور یہ بی جے پی حکومت کے ترقی کے بلند و بانگ دعوؤں کی قلعی کھول رہی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ خطے میں 2019 کے بعد سنٹر فار انڈین اکانومی (ایم آئی ای) کے اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی شرح 21.6 فیصد ہے جو کہ ملک کی تمام ریاستوں اور یوٹیز میں سب سے زیادہ ہے۔
اسی طرح سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 7.39 فیصد کی افراط زر کی شرح نے خطے کو ہندوستان میں رہنے کے لیے مہنگا ترین مقام بنا دیا ہے۔
تاریگامی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی سطح کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جون 2020 میں سروسز سلیکشن بورڈ کی جانب سے مشتہر کی گئی فورتھ گریڈ کی 8575 اسامیوں کے لیے ہزاروں اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں نے درخواستیں دیں۔ یہ اعداد و شمار بے جے پی حکومت کے ان دعوؤں کو بے نقاب کرتی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ’اگست 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر نے بڑی ترقی دیکھی۔‘‘
مزید پڑھیں: سرینگر کے بمنہ علاقے میں انکاؤنٹر، ایک عسکریت پسند ہلاک
انہوں نے مزید کہا کہ ’’حکومت لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے ترقی، روزگار اور دیگر عوامل کی بنا پر من گھڑت کہانیاں گڑھتی رہتی ہے۔‘‘