کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے وادی کشمیر میں بیکری کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔ جہاں ایک طرف عید سے قبل بیکری دکانوں کے باہر لوگوں کی بھیڑ کہیں نظر نہیں آرہی ہے وہیں بیکری والے بھی بہت ہی کم مقدار میں محدود اقسام کی بیکری تیار کررہے ہیں۔
ضلع انتظامیہ سرینگر نے عیدالفطر کے پیش نظر بیکری دکانوں کو تمام تر ہدایات و احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی شرط پر 'ہوم ڈلیوری' کے لیے کھلا رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔
بیکری فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ امسال کام میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیکری کی جتنی قسمیں بنائی جاتی تھیں ان میں سے صرف دو یا تین قسمیں ہی تیار کی جارہی ہیں۔
عید سے دو یا تین قبل ہی وادی میں بیکری دکانوں پر لوگوں کی غیر معمولی بھیڑ لگی رہتی تھی اور لوگ مختلف اقسام کی بیکری خریدتے تھے جس سے بیکری والے حد درجہ کمائی کرتے تھے۔
بیکری دکان میں کام کرنے والے عادل فیاض ملک نامی ایک ملازم نے بتایا کہ عید کے پیش نظر جو بیکری ہم بناتے تھے اس سال ہم نے اس کا زیادہ سے زیادہ دس فیصد تیار کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی شرط پر بیکری بنانے اور فروخت کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جتنے بندے یہاں آج کام کررہے ہیں سب کے پہلے کورونا ٹیسٹ کئے گئے۔موصوف نے کہا کہ دکان میں داخل ہونے سے قبل ہر روز عملے کے ہر فرد کا درجہ حرارت چیک کیا جاتا ہے۔متذکرہ بیکری دکان کے ایک اور ملازم نے کہا کہ امسال 70 فیصد کام کم ہے اور ہم نے مال بھی بہت ہی کم بنایا ہے۔
دانش قیوم ڈار نے بتایا کہ عید کے موقع پر اچھا خاصا کام کرتا تھا اور پھر سال بھر کام کم رہنے اور حالات نامساعد ہونے سے میرے کاروبار پر بہت ہی کم اثرات پڑتے تھے لیکن امسال کام بالکل ہی کم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 4 کلو میٹر کے دائرے کے اندر وہ مفت ہوم ڈیلوری کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں لوگ تہواروں خاص کر عید وغیرہ کے موقعوں پر بیکری خریدنے پر بے تحاشا پیسہ خرچ کرتے تھے۔