جموں و کشمیر میں اب تک کورونا کے 523 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے 137 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ ایکٹیو کیسز کی تعداد 380 ہے۔ اتوار کو مزید 25 مریضوں کو ہسپتالوں سے رخصت کیا گیا ہے۔
ادھر ایک رپورٹ کے مطابق حکام نے وزارت داخلہ کی طرف سے لاک ڈاؤن میں قدرے کمی لانے کے حکمنامے کو وادی میں ریڈ زونوں کی بڑی تعداد کے پیش نظر فی الوقت عمل میں نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وادی میں ریڈ زونوں کی تعداد زیادہ ہونے کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں کمی لانے کے سلسلے میں محکمہ صحت کی طرف سے عنقریب علاحدہ ہدایات جاری ہوں گی۔
وادی کے طول و عرض میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ برابر جاری ہے اور لوگ سماجی دوری کو بنائے رکھنے اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے لئے کوئی لیت و لعل نہیں کررہے ہیں۔
دوسری طرف انتظامیہ بھی وادی میں کورونا کے مثبت کیسز میں ہورہے روز افزوں اضافے کے پیش نظر لاک ڈاؤن کے علاوہ دیگر احتیاطی تدابیر کی عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے کمر بستہ ہے۔
سرینگر میں لاک ڈاؤن برابر جاری ہے اور لوگ وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر تمام تر احتیاطی تدابیر کو عمل میں لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماہ صیام کے دوران سرینگر کے بازاروں میں جو لوگوں کا غیر معمولی رش ہوتا تھا وہ کلی طور پر غائب ہے اور مساجد بھی خالی پڑی ہوئی ہیں۔
موصوف نامہ نگار نے بتایا کہ سڑکوں پر سیکورٹی فورسز اہلکار بھی برابر تعینات ہیں اور لوگوں کی بھیڑ کو جمع نہ ہونے دینے کے لئے وہ باتوں کے ساتھ ساتھ لاٹھیوں کا بھی استعمال کرتے ہیں۔
وادی کے دیگر تمام ضلع و تحصیل صدر مقامات سے بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ لاک ڈاؤن برابر جاری ہے اور لوگ گھروں میں ہی رہ کر سماجی دوری کو بنائے رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق دور افتادہ علاقوں میں بھی جنتا کرفیو رضاکارانہ طور پر جاری ہے اور لوگ سماجی دوری کو بنائے رکھنے کے لئے تمام تر اجتماعات یہاں تک کہ تراویح نمازوں کی اجتماعی ادائیگی سے بھی احتراز کررہے ہیں۔
وادی کے علاوہ جموں صوبہ اور لداخ یونین ٹریٹری میں بھی لاک ڈاؤن برابر جاری ہے اور لوگ گھروں میں بیٹھ کر اس وبا کا مقابلہ کررہے ہیں۔ تاہم دونوں خطوں میں صورتحال بہت حد تک قابو میں ہے۔