اکالی دل کے رہنما مجیندر سنگھ سرسا، جموں و کشمیر کے بی جے پی صدر رویندر رینہ اور سوشل میڈیا صارف امن بالی کی جانب سے وادی کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور کشمیریوں کے خلاف جھوٹ پھیلانے کے معاملے کے حوالہ سے سرینگر کی ایک عدالت نے پولیس کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے مہلت فراہم کی اور معاملے کی اگلی تاریخ رواں مہینے کی 17 تاریخ مقرر کی ہے۔
چیف جوڈیشل مجسٹریٹ فاروق احمد بٹ نے معاملے پر سماعت کے دوران پولیس کو چار دن کی مہلت فراہم کرتے ہوئے کہا کہ 'اسٹیشن ہاؤس آفیسر صدر پولیس اسٹیشن کو رواں مہینے کی 17 تاریخ تک معاملے کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنی ہوگی اور اگر وہ اس بار بھی ایسا کرنے میں ناکامیاب ہوتے ہیں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔'
واضع رہے جموں و کشمیر کے ایک نوجوان کارکن ناصر کھوہامی نے جولائی مہینے کی چار تاریخ کو عدالت کا رخ کرتے ہوئے سرسا، رینہ اور بالی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی عرضی دائر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سکھ لڑکی کا دعوی، 'شادی مرضی سے ہوئی'
اپنے وکیل کے ذریعے درخواست میں کھوہامی نے کہا کہ 'سرسا، رینہ اور بالی نے جموں و کشمیر میں مبینہ طور پر سکھ خواتین کی مسلم مردوں سے شادی کے معاملے میں امن و امان میں رخنہ اور سکھ-مسلمان بھائی چارے میں بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش کی'۔