سرینگر: سرینگر کی ایک عدالت نے طالبہ پر تیزاب پھینکنے والے ملزمان پر جرم ثابت کیا ہے۔اس سلسلے میں سزا ہفتے کو سنائی جائے گی۔
متاثرہ نے کہا ہے عدالت نے اس کے ساتھ انصاف کیا ہے ۔اطلاعات کے مطابق پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ سرینگر نے بدھ کو نوشہرہ میں سال 2014 میں طالبہ پر تیز اب پھینکنے کے کیس میں ملزمان کو مجرم قرار دیا ہے۔
سرکاری وکیل کی جانب سے عدالت میں ٹھوس شواہد و ثبوت پیش کرنے کے بعد ملزمان کو قصور وار پایا گیا ۔بتادیں کہ سال 2014 کے دسمبر مہینے میں سرینگر کے نوشہرہ علاقے میں لا کالج کے باہر نوجوان نے طالبہ پر تیز اب پھینکا جس وجہ سے وہ شدید طور پر زخمی ہوئی اور اس کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔پولیس نے فوری کارروائی عمل میں لاکر دو ملزمان جن کی شناخت ارشاد احمد وانی عرف سنی اور محمد عمر کے بطور ہوئی ہے کی گرفتاری عمل میں لاکر ایس ایس پی حضرت بل کی سربراہی میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی۔
سرکاری وکیل عبدالعزیز تیلی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ 2014 میں سرینگر کے نوشہرہ لا کالج کے باہر قانون کی طالبہ پر ماروتی کار سے تیز آب پھینکا گیا جس وجہ سے وہ شدید طورپر زخمی ہوئی اور اس کو علاج ومعالجہ کی خاطر صورہ منتقل کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف صورہ پولیس اسٹیشن میں کیس درج کرکے اس وقت کے ایس پی حضرت بل رائیس احمد کی سربراہی میں خصوصی تحقیقات ٹیم تشکیل دی گئی۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملزمان کے خلاف چارج شیٹ بھی دائر کی گئی اور اس پر کورٹ میں بحث بھی ہوئی۔
ان کے مطابق کورٹ نے دونوں ملزمان پر A326اور 12Bکے تحت قصوروار قرار دیا سرکاری وکیل کے مطابق کورٹ میں 48 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے اور اس میں وقت لگا ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں ملزمان جو کہ سینٹرل جیل سرینگر میں پچھلے نو برسوں سے مقید ہے کو آج کورٹ میں پیش کیا گیا جس دوران جج موصوف نے دونوں کو قصور وار قرار دے دیا۔موصوف وکیل نے کہا کہ دونوں کو کم سے کم دس سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: Acid First Aid: تیزاب اٹیک کی صورت میں فوری طور پر اس طرح متاثرہ کی مدد کریں
ان کے مطابق سپریم کورٹ اور ملک کی دیگر عدالتوں میں ایسے ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور ہمیں پورا یقین ہے کہ مذکورہ ملزمان کو بھی عمر قید کی سزا سنائی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ سزا کے ساتھ ساتھ طالبہ پر علاج ومعالجہ کے دوران لگ بھگ 37 لاکھ روپیہ کا خرچ آیا ہے وہ بھی انہیں ادا کرنا پڑے گا۔
دریں اثنا متاثرہ طالبہ جو اب وکیل کے بطور اپنے فرائض انجام دے رہی ہے نے کہا کہ عدالت سے انہیں انصاف ملا ہے اور میں امید کرتی ہوں کہ دونوں کو عمر قید کی سزا سنائی جائے گی۔