امسال مارچ مہینے کی 30 تاریخ کو مقتول کشمیری پنڈت ستیش کمار ٹکو کے اہل خانہ نے سرینگر کی سیشن کورٹ میں محروس کشمیری علیحدگی پسند اور سابق عسکری کمانڈر فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے کے خلاف فوجداری کی درخواست دائر کی تھی۔ جس کے بعد عدالت نے معاملے کی تحقیقات کی ہدایت جاری کرتے ہوئے مئی مہینے کی دس تاریخ کو سماعت کی تاریخ مقرر کی تھی۔ Court adjourns hearing in Bitta Karate case
آج عدالت نے مقتول کشمیری پنڈت ستیش کمار ٹکو کے وکیل ایڈووکیٹ اتسو بینس کی گزارش پر معاملے پر سنوائی ملتوی کر دی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ "بینس نے پولیس کی جانب سے سکیورٹی فراہم نہ کیے جانے کی وجہ سے خدشات ظاہر کرتے ہوئے عدالت میں حاضر نہ ہونے کے پیش نظر معاملے کو ملتوی کرنے کی مانگ کی تھی۔"
عدالت سے معاملے پر سماعت ملتوی کرنے کی گزارش کرتے ہوئے بینس کی جانب سے بھیجے گئے ای میل میں کہا گیا ہے کہ: "ایڈووکیٹ اتسو بینس کو جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود کوئی سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی اس لیے وکیل کو آج صبح 9 بجے سرینگر ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد بدقسمتی سے دہلی واپس لوٹنا پڑا۔ آپ سے درخواست ہے کہ برائے مہربانی آج کی سماعت کو کرمنل ریویژن نمبر 138 آف 2022 میں ملتوی کر دیں۔"
وہیں عدالت کے عہدےدار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "آج کل سماعت آن لائن بھی کی جا سکتی ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ درخواست گزار کو معاملے پر جلد سماعت میں دلچسپی نہیں ہے۔ خیر جج صاحب نے معاملے کو فی الحال کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔ آئندہ تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔" واضح رہے کہ سنہ 1990 میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران بٹا کراٹے نے ایک درجن سے زائد کشمیری پنڈتوں کو ہلاک کرنے کا جرم قبول کر لیا تھا، تاہم عدالت میں سماعت کے دوران انہوں نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان سے 'جیل میں زبردستی اور دباؤ میں بیان لیا گیا تھا۔'
- یہ بھی پڑھیں: Criminal Petition Filed Against Bitta Karate: عدالت میں بٹا کراٹے کے خلاف فوجداری درخواست دائر
کراٹے 1990 سے 2006 تک مختلف عسکری معاملات میں جیل میں بند رہے، 2006 میں چند ماہ کے لیے ضمانت پر رہا کیے گئے تھے۔ سنہ 2019 میں انہیں ٹیرر فنڈنگ معاملے میں دوبارہ گرفتار کیا گیا اور وہ اس وقت سے مسلسل جیل میں بند ہیں۔ 90 میں ہوئے واقعات خصوصاً کشمیری پنڈتوں کی ہجرت پر مبنی بالی ووڈ فلم 'کشمیر فائلز' میں بٹا کراٹے کو ایک بے رحم قاتل کے طور پر دکھایا گیا۔ کشمیر فائلز ریلیز ہونے کے بعد کشمیری پنڈت، اُس وقت کے کشمیری علیحدگی پسند لیڈران اور عسکری کمانڈرز موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔'