ETV Bharat / state

کشمیر میں این آئی کے چھاپے، ایمنٹسٹی انٹرنیشنل نے کی مذمت

این آئی اے کی جانب سے وادی کشمیر کے سرینگر اور بانڈی پورہ میں غیر سرکاری تنظیموں کے دفاتر، انسانی حقوق کے کارکنان اور صحافیوں کے گھر پر چھاپہ ماری کی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مذمت کی ہے۔

کشمیر میں این آئی کے چھاپے، ایمنٹسٹی انٹرنیشنل نے کی مذمت
کشمیر میں این آئی کے چھاپے، ایمنٹسٹی انٹرنیشنل نے کی مذمت
author img

By

Published : Oct 30, 2020, 7:12 PM IST

28 اکتوبر کو انسانی حقوق پر کام کرنے والے کارکن، صحافی اور غیر سرکاری تنظیموں کے دفاتر پر قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے چھاپوں سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے ان چھاپوں کی مذمت کی ہے، وہیں انہوں نے حکومت ہند سے ان چھاپوں کو فوری طور پر روکنے کو کہا ہے۔

این آئی اے کی ٹیم نے انسانی حقوق کارکن خرم پرویز، جو جموں و کشمیر کوالیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے کوآرڈینیٹر بھی ہیں، اور جبری گمشدگیوں پر کام کرنے والی تنظیم APDP کی چیئرپرسن پروینہ آہنگر کے گھر پر چھاپہ مارا۔ ان تنظیموں نے کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے واقعات کو سامنے لانے کے لئے وسیع پیمانے پر کام کیا ہے۔

این آئی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’’مختلف غیر سرکاری تنظیمیں اور ٹرسٹ رفاہی سرگرمیوں کے نام پر فنڈ اکٹھا کرکے اسے جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند سرگرمیاں انجام دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔‘‘

کشمیر میں این آئی کے چھاپے، ایمنٹسٹی انٹرنیشنل نے کی مذمت
کشمیر میں این آئی کے چھاپے، ایمنٹسٹی انٹرنیشنل نے کی مذمت

دوسرے علاقوں میں جہاں چھاپے مارے گئے ان میں غیر سرکاری تنظیم ’’اتھء روٹ‘‘ اور ’’جی کے کمیونکیشن‘‘ کے دفاتر اور اے ایف پی (AFP) کے کشمیر نمائندے پرویز بخاری کی رہائش گاہ شامل ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے قائم مقام سیکریٹری جولی ورہار کا کہنا ہے کہ ’’یہ چھاپے ایک یاد دہانی ہیں کہ ہندوستان کی حکومت جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کو پوری طرح ختم کرنے کے درپے ہے۔ انتظامیہ جان بوجھ کر میڈیا اداروں، صحافیوں اور سیول سوسائیٹی گروپس کو نشانہ بنا رہی ہے کیونکہ انہوں نے 5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر میں پیدا شدہ صورتحال کو مواصلاتی نظام پر مکمل پابندی کے باوجود رپورٹ کیا۔‘‘

آزادی اظہار رائے سے متعلق انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے کہا کہ ’’حیران کن طور پر بھارتی حکومت کی جانب سے یو اے پی اے (UAPA) اور غیر ملکی فنڈنگ کے قوانین کو شہریوں، انسانی حقوق کارکنوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے اور انکی سرگرمیاں محدود کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘

ایمنسٹی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں اے پی ڈی پی اور جے کے سی سی ایس کے ذریعہ کئے گئے کام کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں تقریبا چالیس افراد کا بیان حلفی شامل ہیں جنہیں سکیورٹی فورسز کی جانب سے مبینہ طور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ایمنسٹی نے کہا ہے کہ غیرملکی فنڈنگ کے قانون کے تحت متعدد تنظیموں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں گرینپیس انڈیا، لاویرس کلکٹیو ، سنٹر فار پروموشن آف سوشل کنسرنز، سبرنگ ٹرسٹ، نوسرجان ٹرسٹ اور انڈین سوشل ایکشن فورم شامل ہیں۔

مزید یہ کہ عالمی وبا کے دوران ایف سی آر اے (FCRA) قانون میں ستمبر 2020 میں بغیر کسی عوامی مشورے کے ترمیم کی گئی تھی، جو ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، ہندوستان میں سول سوسائٹی کو دبانے کی ایک کوشش تھی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 5 اگست 2019 کے بعد سے کم از کم 18 صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ میں بھارتی حکومت سے ’’صحافیوں سے متعلق وضع کردہ پالیسی‘‘ کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

28 اکتوبر کو انسانی حقوق پر کام کرنے والے کارکن، صحافی اور غیر سرکاری تنظیموں کے دفاتر پر قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے چھاپوں سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے ان چھاپوں کی مذمت کی ہے، وہیں انہوں نے حکومت ہند سے ان چھاپوں کو فوری طور پر روکنے کو کہا ہے۔

این آئی اے کی ٹیم نے انسانی حقوق کارکن خرم پرویز، جو جموں و کشمیر کوالیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے کوآرڈینیٹر بھی ہیں، اور جبری گمشدگیوں پر کام کرنے والی تنظیم APDP کی چیئرپرسن پروینہ آہنگر کے گھر پر چھاپہ مارا۔ ان تنظیموں نے کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے واقعات کو سامنے لانے کے لئے وسیع پیمانے پر کام کیا ہے۔

این آئی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’’مختلف غیر سرکاری تنظیمیں اور ٹرسٹ رفاہی سرگرمیوں کے نام پر فنڈ اکٹھا کرکے اسے جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند سرگرمیاں انجام دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔‘‘

کشمیر میں این آئی کے چھاپے، ایمنٹسٹی انٹرنیشنل نے کی مذمت
کشمیر میں این آئی کے چھاپے، ایمنٹسٹی انٹرنیشنل نے کی مذمت

دوسرے علاقوں میں جہاں چھاپے مارے گئے ان میں غیر سرکاری تنظیم ’’اتھء روٹ‘‘ اور ’’جی کے کمیونکیشن‘‘ کے دفاتر اور اے ایف پی (AFP) کے کشمیر نمائندے پرویز بخاری کی رہائش گاہ شامل ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے قائم مقام سیکریٹری جولی ورہار کا کہنا ہے کہ ’’یہ چھاپے ایک یاد دہانی ہیں کہ ہندوستان کی حکومت جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کو پوری طرح ختم کرنے کے درپے ہے۔ انتظامیہ جان بوجھ کر میڈیا اداروں، صحافیوں اور سیول سوسائیٹی گروپس کو نشانہ بنا رہی ہے کیونکہ انہوں نے 5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر میں پیدا شدہ صورتحال کو مواصلاتی نظام پر مکمل پابندی کے باوجود رپورٹ کیا۔‘‘

آزادی اظہار رائے سے متعلق انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے کہا کہ ’’حیران کن طور پر بھارتی حکومت کی جانب سے یو اے پی اے (UAPA) اور غیر ملکی فنڈنگ کے قوانین کو شہریوں، انسانی حقوق کارکنوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے اور انکی سرگرمیاں محدود کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘

ایمنسٹی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں اے پی ڈی پی اور جے کے سی سی ایس کے ذریعہ کئے گئے کام کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں تقریبا چالیس افراد کا بیان حلفی شامل ہیں جنہیں سکیورٹی فورسز کی جانب سے مبینہ طور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ایمنسٹی نے کہا ہے کہ غیرملکی فنڈنگ کے قانون کے تحت متعدد تنظیموں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں گرینپیس انڈیا، لاویرس کلکٹیو ، سنٹر فار پروموشن آف سوشل کنسرنز، سبرنگ ٹرسٹ، نوسرجان ٹرسٹ اور انڈین سوشل ایکشن فورم شامل ہیں۔

مزید یہ کہ عالمی وبا کے دوران ایف سی آر اے (FCRA) قانون میں ستمبر 2020 میں بغیر کسی عوامی مشورے کے ترمیم کی گئی تھی، جو ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، ہندوستان میں سول سوسائٹی کو دبانے کی ایک کوشش تھی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 5 اگست 2019 کے بعد سے کم از کم 18 صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ میں بھارتی حکومت سے ’’صحافیوں سے متعلق وضع کردہ پالیسی‘‘ کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.