یوتھ ڈیولپمنٹ اینڈ ری ہیبلیٹیشن سینٹر سری نگر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد مظفر خان کا کہنا ہے کہ منشیات کی لت میں پھنسے بچوں کو باہر نکالنے کے لئے طبی علاج سے بھی زیادہ اہم اور مؤثر کونسلنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدین اور اساتذہ سے بہتر کوئی کونسلر نہیں ہوسکتا ہے۔
موصوف ڈائریکٹر نے کہا کہ حکومت نے عید گاہ سری نگر میں 50 بستروں پر مشتمل سینٹر قائم کیا ہے جہاں منشیات کے مریضوں کا مفت علاج ومعالجہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی پروگرام 'سکون' میں کیا۔
ڈاکٹر مظفر خان نے کہا: 'جب کوئی بچہ منشیات کا عادی بن جاتا ہے تو وہ پورے خاندان کے لئے بہت ہی بڑا مسئلہ بن جاتا ہے۔ اس کو منشیات کے دلدل سے باہر نکالنے کے لئے اگرچہ میڈیکل علاج ضروری ہے لیکن کونسلنگ کا سب سے بڑا رول ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ایک بچے کو منشیات کے دلدل سے باہر نکالنے کے بعد سب سے اہم مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ دوبارہ اس میں داخل نہ ہوسکے کیونکہ اس کو پھر اسی ماحول میں جانا ہوتا ہے۔
موصوف ڈائریکٹر نے کہا کہ بچوں کو منشیات کی لت سے دور رکھنے میں والدین اور اساتذہ کا سب سے اہم رول ہے۔
ان کا کہنا تھا: 'کوئی بچہ راتوں رات نشے کا عادی نہیں بنتا ہے بلکہ اس کو کم سے کم تین ماہ لگتے ہیں۔ والدین کو اپنے بچوں کے عادات و اطوار پر کڑی نظر رکھنی چاہئے۔ اگر بچہ بند کمرے میں بیٹھتا ہے، غصہ کرتا ہے، واش روم میں زیادہ وقت گذارتا ہے، اس کے دوستوں کا دائرہ بدل جاتا ہے، خرچہ بڑھ جاتا ہے تو والدین کو فوراً متوجہ ہونا چاہئے اور اس کا سنجیدہ نوٹس لینا چاہئے'۔
انہوں نے کہا کہ اسکولوں کو چاہئے کہ وہ اپنے اساتذہ کو اس سلسلے میں تربیت فراہم کریں تاکہ وہ کلاسوں میں بچوں کو منشیات کے نقصانات کی جانکاری فراہم کرسکیں۔
موصوف نے کہا کہ کورونا کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے مارچ مہینے میں ہمارے یہاں علاج کے لئے کم تعداد میں مریض آئے لیکن ماہ اپریل میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے ساتھ ہی یہ تعداد ایک بار پھر بڑھنے لگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عید گاہ سری نگر میں پچاس بستروں پر مشتمل سینٹر میں منشیات کے مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے اور جموں وکشمیر پولیس اس میں کام کرنے والوں کا خرچہ برداشت کرتی ہے۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر ونود دھر نے کہا کہ ایک بچہ سگریٹ پینے سے منشیات کا سفر شروع کرتا ہے اور پھر چرس اور بعد میں ہیرائن کا استعمال کرنے لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں والدین اس کو محسوس کرسکتے ہیں اور اس کا خود ہی کونسلنگ کے ذریعے علاج بھی کرسکتے ہیں۔
موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ منشیات سے دماغ کو نقصان پہنچتا ہے جس کی وجہ سے اگر ایک بچہ نشے کی عادت سے چھٹکارا بھی پانا چاہتا ہے لیکن اس کے دماغ میں ہوئی کیمکلز کی تبدیلی اس کو ایسا نہیں کرنے دیتی ہے۔