ضلع مجسٹریٹ سرینگر شاہد چودھری نے اس ضمن میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تمام مذہبی اداروں نے منتظمین سے صلاح و مشورہ کرکے ان اداروں کو احتیاطی تدابیر کے تحت بند کیا گیا ہے۔
انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ سرینگر میں نقشبند صاحب، خانقاہ، دیگر مساجد اور گرو دواروں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ حیدر پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے کووڈ 19 سے متاثر 65 سالہ ایک شخص کی سرینگر میں واقع امراض سینہ کے خصوصی ہسپتال میں موت ہونے کے بعد کشمیر میں خوف پیدا ہوگیا ہے۔
انتظامیہ نے کورونا وائرس کو پھیلاؤ سے روکنے کے لیے کشمیر میں گزشتہ آٹھ دنوں سے شدید قدغنیں نافذ کی ہیں اور لوگوں کو گھروں میں ہی محدود رہنے کا حکم دیا ہے۔
تاہم گزشتہ شب کشمیر میں نصف شب مساجد میں اذانوں کی گونج اٹھی جس سے عوام ششو پنج میں مبتلا ہوگئے اور کئی لوگوں نے دو رکعت کی نماز بھی ادا کی تھی جس کی وجہ سے لوگوں کی بھیڑ ہوگئی تھی۔
انتظامیہ نے اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے سرینگر میں مذہبی مقامات کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ لوگ گھروں میں ہی محدود رہے اور کورونا وائرس کو پھیلاؤ کو قابو میں رکھا جائے۔
کشمیر میں 5000 سے زائد افراد قرنطینہ میں نگرانی میں رکھے گئے ہیں اور تاحال 11 کیس کی تصدیق ہوچکی ہے۔
تاحال انتظامیہ کی جانب سے 327 افراد کی جانچ کے لیے سیمپلز لیے گئے ہیں جن میں 200 سے زائد منفی پائے گئے ہیں اور بقیہ ٹیسٹ کی رپوٹس کا ابھی انتظار ہے۔