ڈاکٹر مظفر جان نے کہا کہ گزشتہ برس محض 8 فیصد بچے کورونا سے متاثر پائے گئے تھے لیکن نئی رپورٹ کے مطابق یہ تعداد بڑھ کر 20 سے 30 فیصد جا پہنچی ہے جس کے لیے والدین کو سخت محتاط رہنے کے علاوہ خود اور بچوں کو بھی رہنما خطوط پر عمل پیرا کروانے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مظفر جان نے کہا کہ کووڈ سے متاثر بچوں میں عام کووڈ متاثرہ اشخاص کی طرح ہی علامات دیکھی جارہی ہیں اور اکثر چھوٹے بچوں میں علامات بھی ظاہر نہیں ہوتی ہیں اگر ہوتی بھی ہیں نہایت ہی کم ۔ معمولی بخار یا گلے میں خراش، کھانسی یا زکام غیرہ لیکن چند دن قبل جن بچوں کو ہسپتال میں علاج کے لئے لایا گیا انہیں علامات کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں کافی دقت پیش آرہی تھیں۔ نمونہ اور دیگر شکایت کی صورت میں تین بچے انتہائی نگہداشت وارڈ میں کئی دنوں تک زیر علاج رہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن بچوں میں کورونا مثبت آنے کے بعد علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں، انہیں ہسپتال لانے کی ضرورت نہیں۔ ہاں رہنما خطوط پر عمل پیرا کراتے ہوئے گھر میں ہی نظر رکھنے کی ضرورت ہے لیکن اگر خدا نخواستہ کوئی پیچیدگی محسوس ہوتی ہے تو وقت ضائع کئے بغیر ہسپتال پہنچانا چاہئے۔
بات چیت کے دوران ڈاکڑ مظفر جان نے کہا کہ چھوٹے بچوں کو کورونا وائرس سے بچانے کے لئے والدین اور گھر کے دیگر افراد کو کورونا وائرس کے رہنما خطوط پر من و عن عمل پیرا رہنے کی اشد ضرورت ہے۔
ہسپتال میں انتظامات اور تیاریوں سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مظفر جان نے کہا کہ جی پی پنتھ میں دو آئیسولیشن وارڈ بنائے گئے جن میں آکسیجن اور دیگر تمام سہولیات رکھی گئی ہیں۔ دو وینٹیلیٹروں کو بھی نصب کیا گیا ہے جبکہ ادویات کی وافر مقدار بھی دستیاب رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 28 بیڈ والے وارڈ کو بھی کورونا مریضوں کے لیے مخصوص رکھا گیا ہے تاکہ کسی بھی صورت سے نمٹا جا سکے۔