ڈویژنل کمشنر کشمیر نے ہدایت جاری کیا ہے کہ اسکولز اور دیگر مراکز معمول کے مطابق ہی کُھلے رہیں گے۔
جنید متو کی جانب سے اسکولز بند کرنے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد بصیر احمد خان نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو بند رکھنے یا کُھلا رکھنے کا فیصلہ انتظامی معاملہ ہے اور اس کا فیصلہ صرف حکومت ہی لے سکتی ہے۔
متو نے ایک ٹویٹ کے ذریعے قانونی ضابطوں کے خصوصی سیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے اگلے احکامات تک سرینگر شہر میں آنے والے تمام تعلیمی ادارے ، اسپورٹس کلب ، انڈور اور اوپن اسٹیڈیم، کوچنگ سینٹرز بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکم کل سے نافذ ہوگا'۔
تاہم صوبائی کمشنر نے کہا کہ 'یہ ایک انتظامی معاملہ ہے اور اس کے لیے حکومت کا حکم ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ایس ایم سی میئر کی پیش کردہ تجاویز پر چیف سکریٹری کی طرف سے بلائی جانے والی میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا جائے گا'۔
بصیر خان نے کہا کہ اس کا فیصلہ چیف سکریٹری کریں گے اور کوئی بھی اس پر فیصلہ نہیں لے سکتا۔ ہم حکومت کے احکامات کو نافذ کرنے کے لیے ہیں۔
وہیں متو نے کہا کہ 'اس کے لیے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے اور اس کے متعلق قانون واضح ہے۔یہ فیصلے جے اینڈ کے ایم سی ایکٹ کی دفعہ 285 کے تحت فیصلہ لیا گیا ہے'۔
انہوں نے ٹویٹ میں ایک تصویر بھی اپلوڑ کی ہے جس میں میونسپل کارپوریشن ایکٹ 2000 کا ذکر ہے، جس میں خطرناک اور وبائی بیماری پھیلنے کے خطرے کی صورت میں خصوصی اقدامات اٹھانے کا ذکر کیا گیا ہے'۔
بتا دیں کہ جنید متو نے کرنگر میں واقع ایس ایم سی دفتر میں ایک پریس کانفرنس کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔