ETV Bharat / state

Conjunctivitis Virus in Kashmir آشوب چشم سے گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے: ڈاکٹر تجیندر پال سنگھ - ڈاکٹر تجیندر پال سنگھ سے بات چیت

امراض چشم کے ماہر ڈاکٹر تجیندر پال سنگھ نے کہا کہ اس وائرس کی علامت یہ ہے کہ متاثرہ شخص کی آنکھیں سرخ ہوجاتہ ہیں اور آنکھوں سے پانی آنا شروع ہو جاتا ہے جبکہ آنکھوں میں سوجن بھی آجاتی ہے۔ لیکن اس وائرس سے پریشان ہونے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ احتیاطی تدابیر اپنا کر اس وائرس کو شکست دی جاسکتی ہے۔

Conjunctivitis Virus in Kashmir
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کی امراض چشم کے ماہر ڈاکٹر تجیندر پال سنگھ سے بات چیت
author img

By

Published : Aug 9, 2023, 4:36 PM IST

ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کی امراض چشم کے ماہر ڈاکٹر تجیندر پال سنگھ سے بات چیت

سرینگر: ملک کی دیگر ریاستوں کے بعد جموں و کشمیر میں آشوب چسم یعنی کنجکٹیٹس(conjuctivits) کافی تیزی سے پھیل رہا ہے اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جموں وکشمیر میں ان معاملات میں کئی گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ آنکھوں کی اس بیماری سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے امراض چشم کے ماہر ڈاکٹر تجیندر پال سنگھ سے بات چیت کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ کنجکٹیٹس اگرچہ موسمی وائرس ہے اور ہر سال یہ لوگوں کو متاثر کرتا ہے، لیکن اس دفعہ اس وائرس کی شدت زیادہ خطرناک دیکھائی دے رہی ہے۔ اس وجہ سے روزانہ کی او پی ڈی میں 30 سے 40 مریض اس وائرس سے متاثر نظر آتے ہیں اور گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ان معاملات میں 4 سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر تجیندر سنگھ نے کہا کہ جنوبی اور شمالی کشمیر کے ساتھ ساتھ اب وسطی کشمیر میں بھی اس انفیکشن میں کافی حد تک اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ اس وائرس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے متاثرہ شخص کی آنکھیں لال ہو جاتی ہیں۔ آنکھوں سے پانی آنا شروع ہو جاتا ہے جبکہ آنکھوں میں سوجن وغیرہ بھی اس بیماری کے علامات ہیں۔ ماہر امراض چشم ڈاکٹر ٹی پی سنگھ نے کہا کہ اس سے نہ صرف بڑے بلکہ بچے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ جبکہ بچے زیادہ تر اسکولوں میں متاثر ہوتے ہیں اور اگر کوئی بچہ آنکھوں کے اس تکلیف سے متاثر ہوتا ہے تو اس کو گھر میں علیحدہ رکھنا چاہئے کیونکہ اگر احتیاط سے کام نہ لیا جائے تو یہ انفیکشن بچوں سے ہو کر بڑوں اور بڑوں سے ہو کر بچوں میں بھی پھیل سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس لیے اس وائرس سے بچنے کے لیے لوگوں کو بھیڑ بھاڑ والی جگہوں سے دور رہنا چائیے اور اگر کوئی اس وائرس سے متاثر ہوتا ہے تو اس کو صفائی کا خاص خیال رکھنے کے علاوہ اپنے روزمرہ کی استعمال کرنے والی اشیاء جیسے تولیہ، صابن اور دیگر سامان علحیدہ رکھنا چاہئے جبکہ گھر کے دیگر افراد سے بھی دوری بنائی رکھنی چائیے جب تک انفیکشن ختم نہیں ہوجاتا۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ آنکھوں کی اس وائرس کو لےکر لوگوں کو پریشان ہونے یا گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ انفیکشن چند دنوں میں ہی ختم ہوجاتا ہے۔ تاہم اس وائرس سے بچنے کے لیے فی الحال بھیڑ بھاڑ میں جانے سے اجتناب کرنا چائیے اور آنکھوں کی صفائی کا خاص دھیان رکھا جانا چاہئے۔ واضح رہے کشمیر صوبے سے قبل کنجکٹیٹس نامی اس وائرس نے جموں صوبے میں دستک دی تھی جس سے وہاں اب تک 60 فیصد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کی امراض چشم کے ماہر ڈاکٹر تجیندر پال سنگھ سے بات چیت

سرینگر: ملک کی دیگر ریاستوں کے بعد جموں و کشمیر میں آشوب چسم یعنی کنجکٹیٹس(conjuctivits) کافی تیزی سے پھیل رہا ہے اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جموں وکشمیر میں ان معاملات میں کئی گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ آنکھوں کی اس بیماری سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے امراض چشم کے ماہر ڈاکٹر تجیندر پال سنگھ سے بات چیت کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ کنجکٹیٹس اگرچہ موسمی وائرس ہے اور ہر سال یہ لوگوں کو متاثر کرتا ہے، لیکن اس دفعہ اس وائرس کی شدت زیادہ خطرناک دیکھائی دے رہی ہے۔ اس وجہ سے روزانہ کی او پی ڈی میں 30 سے 40 مریض اس وائرس سے متاثر نظر آتے ہیں اور گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ان معاملات میں 4 سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر تجیندر سنگھ نے کہا کہ جنوبی اور شمالی کشمیر کے ساتھ ساتھ اب وسطی کشمیر میں بھی اس انفیکشن میں کافی حد تک اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ اس وائرس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے متاثرہ شخص کی آنکھیں لال ہو جاتی ہیں۔ آنکھوں سے پانی آنا شروع ہو جاتا ہے جبکہ آنکھوں میں سوجن وغیرہ بھی اس بیماری کے علامات ہیں۔ ماہر امراض چشم ڈاکٹر ٹی پی سنگھ نے کہا کہ اس سے نہ صرف بڑے بلکہ بچے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ جبکہ بچے زیادہ تر اسکولوں میں متاثر ہوتے ہیں اور اگر کوئی بچہ آنکھوں کے اس تکلیف سے متاثر ہوتا ہے تو اس کو گھر میں علیحدہ رکھنا چاہئے کیونکہ اگر احتیاط سے کام نہ لیا جائے تو یہ انفیکشن بچوں سے ہو کر بڑوں اور بڑوں سے ہو کر بچوں میں بھی پھیل سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس لیے اس وائرس سے بچنے کے لیے لوگوں کو بھیڑ بھاڑ والی جگہوں سے دور رہنا چائیے اور اگر کوئی اس وائرس سے متاثر ہوتا ہے تو اس کو صفائی کا خاص خیال رکھنے کے علاوہ اپنے روزمرہ کی استعمال کرنے والی اشیاء جیسے تولیہ، صابن اور دیگر سامان علحیدہ رکھنا چاہئے جبکہ گھر کے دیگر افراد سے بھی دوری بنائی رکھنی چائیے جب تک انفیکشن ختم نہیں ہوجاتا۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ آنکھوں کی اس وائرس کو لےکر لوگوں کو پریشان ہونے یا گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ انفیکشن چند دنوں میں ہی ختم ہوجاتا ہے۔ تاہم اس وائرس سے بچنے کے لیے فی الحال بھیڑ بھاڑ میں جانے سے اجتناب کرنا چائیے اور آنکھوں کی صفائی کا خاص دھیان رکھا جانا چاہئے۔ واضح رہے کشمیر صوبے سے قبل کنجکٹیٹس نامی اس وائرس نے جموں صوبے میں دستک دی تھی جس سے وہاں اب تک 60 فیصد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.