پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن ( پی اے جی ڈی) کے جموں و کشمیر میں ہونے والے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسلز انتخابات میں حصہ لینے کے اعلان کے بعد سے ہی مخالف جماعتوں کے لیڈران نے الائنس کی پارٹیوں کی تنقید شروع کردی۔ گزشتہ روز جہاں وزیر داخلہ امت شاہ نے اس الائنس کو "گپکار گینگ" کا نام دیا وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر رندیپ سرجے والا نے اتحاد سے دوری اختیار کر تے ہوئے کہا ہے کہ 'بی جے پی کو دور رکھنے کے لیے وہ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔'
جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے سینئر لیڈر غلام نبی مونگا نے رندیپ سرجے والا کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ 'جب گپکار الائنس کا قیام کیا گیا تاہم اس میں شامل نہیں تھے۔ الائنس کی تشکیل کے وقت ہم کسی بھی غور و خوض میں شامل نہیں تھے۔'
'پی ڈی پی - بی جے پی اتحاد میں آپ کس گینگ کا حصہ تھے؟'
امت شاہ کی جانب سے دیئے گئے بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'مہذب سماج میں ایسے بیانات اچھے نہیں لگتے۔ سیاسی سرگرمی میں الیکٹرول الائنس بنتی ہے۔ انہیں اس بات کا خیرمقدم کرنا چاہیے تھا کہ وادی کی سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'وہ ہمیں پاکستانی کہتے ہیں۔ ہم نے گزشتہ 30 برسوں سے عسکریت پسندوں کا سامنا کیا ہے۔ کئی لوگوں نے جانیں دے دی ہیں۔ میرے گھر پر حملہ ہوا تھا جس کے بعد مجھے سرینگر منتقل ہونا پڑا۔ اس کے باوجود بھی ہمیں پاکستانی کہا جاتا ہے۔'
واضح رہے کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی 14 ماہ بعد رہائی کے فوراً بعد گپکار اعلامیہ کے دستخط کنندگان نے پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن نامی محاذ تشکیل دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پلیٹ فارم جموں و کشمیر میں چار اگست 2019 کی پوزیشن کی بحالی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کام کرے گا۔ اس محاذ میں پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، پیپلز کانفرنس، عوامی نیشنل کانفرنس، جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ اور مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا شامل ہیں۔ جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے اجلاس میں شرکت نہیں کی، تاہم انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس سے چند گھنٹے قبل ہی انہیں مطلع کیا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ شریک نہیں ہو پائے۔