انہوں نے کہا کہ 'غیر ملکی وفود کشمیر کے لئے کچھ بھی نہیں کرسکتے ہیں، اگر کچھ ہونا ہے تو وہ اپنے ملک کی پارلیمنٹ اور ارکان پارلیمان کرسکتے ہیں۔'
غلام احمد میر نے خبر رساں ایجنسی یو این آئی اردو کو بتایا کہ 'غیر ملکی وفود کو یہاں لایا جارہا ہے جبکہ ملک کے پارلیمانی نمائندوں کو اجازت نہیں دی جارہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'جب دیکھو غیر ملکی وفود کو یہاں لاکر گھمایا جارہا ہے، جب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے آواز اٹھی ہے تو پھر مقامی پارلیمنٹ کے نمائندوں خاص کر حزب اختلاف کے رہنماؤں کو یہاں آنے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے جن ایشوز پر وہ بات کرسکتے ہیں ان پر غیر ملکی سفارتکار تھوڑی بات کرسکتے ہیں'۔
موصوف صدر نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'غیر ملکی سفارتکار کشمیر کے لئے کیا بہتر کریں گے۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'باہر کے لوگ کشمیر کے لئے کیا بہتر کریں گے، یہ انڈین پارلیمنٹ کی تضحیک کرنے کے لئے مودی کی ایک کوشش ہے'۔
مسٹر میر نے کہا کہ 'اس وفد کا دورہ بھی رائیگاں ہی ہوگا اگر کوئی کوشش کامیاب ثابت ہوگی تو وہ ملک کے ارکان پارلیمان کا دورہ کشمیر ہوگا۔'
انہوں نے کہا: 'اس وفد کا دورہ بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوگا اگر کوئی کوشش نتیجہ خیز ثابت ہوگی تو وہ ملک کے ارکان پارلیمان کا دورہ کشمیر ہوگا، یہاں جو کچھ بھی ہونا ہے ملک کے پارلیمنٹ سے ہونا ہے'۔
غلام احمد میر نے کہا کہ یہاں وہی غیر ملکی نمائندے آتے ہیں جو ان کی بات مانتے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'معتبر ممالک کے معتبر نمائندے یہاں آنا نہیں مانتے ہیں، کئی غیر ملکی وفود نے یہاں آنا نہیں مانا وہ کہتے ہیں کہ اگرہم آئیں گے تو حکومت کی ہم پر کسی قسم کی پابندیاں نہیں ہونی چاہئے، یہاں وہی نمائندے آتے ہیں جو ان کے ساتھ اتفاق کرتے ہیں اور پھر ہوٹلوں میں ان سے وہی لوگ ملتے ہیں جو ان کی اپنی پیداوار ہوتے ہیں'۔
موصوف صدر نے کہا کہ یورپی یونین کے ارکان پارلیمان نے کشمیر معاملے کو انٹرنیشنلائز کردیا۔
انہوں نے کہا: 'یورپی یونین کے ارکان پارلیمان نے اس معاملے کو انٹرنیشنلائز کردیا، انہوں نے یہاں مودی کے سامنے ایک بات کی اور وہاں اپنے اپنے ممالک میں دوسرے بیانات دے دیے'۔
مسٹر میر نے کہا کہ ایک طرف کہا جارہا ہے کہ کشمیر اندرونی معاملہ ہے جب کہ دوسری طرف خود ہی اس کو انٹرنیشنلائز کیا جارہا ہے۔