سینئر کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز کو ایک برس سے زائد عرصے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ وہ گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد سے اپنے گھر میں نظر بند تھے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے فون پر سوز نے کہا: ’’گزشتہ برس پانچ اگست کو مجھے اپنے گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔ ایک سکیورٹی اہلکار نے مجھے باہر جانے سے روکا اور کہا کہ آپ نظر بند ہیں۔ جب میں نے انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کی نقل مانگی تو وہ مجھے فراہم نہیں کی گئی۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ہفتے کے روز شام کو ایک سکیورٹی اہلکار نے مجھے بتایا کہ میں اب آزاد ہو میں گھر سے باہر جا سکتا ہوں۔ اس بار بھی مجھے کوئی سرکاری دستاویز نہیں دیا گیا۔‘‘
وادی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’مجھے افسوس ہے کی وادی میں لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ سیاستدانوں اور صحافیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اور سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ ان سب باتوں کا کوئی بھی ریکارڈ میسر نہیں کیا جا رہا۔ میں چاہتا ہوں کہ انتظامیہ جلد سے جلد وادی کے تمام زیر حراست افراد اور سیاستدانوں کی رہائی عمل میں لائے۔‘‘