ETV Bharat / state

Rehman Rahi Demise پروفیسر رحمان راہی کی وفات پر ادبی حلقوں میں غم کا ماحول

author img

By

Published : Jan 9, 2023, 3:02 PM IST

Updated : Jan 9, 2023, 7:21 PM IST

کشمیر کے ممتاز شاعر رحمان راہی کا آج انتقال ہوگیا جس کے بعد ادبی حلقوں میں غم کی لہر ہے، رحمان راہی کی عمر 98 برس تھی۔ Renowned Poet Rehman Rahi Passed Away

Rehman Rahi Demise
پروفیسر رحمان راہی کی وفات

سرینگر: گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ اردو اور کشمیری زبان کے ممتاز شاعر پروفیسر رحمان راہی کے انتقال پر سیاسی، سماجی اور ادبی حلقوں کی جانب سے تعزیتی پیغامات موصول ہورہے ہیں۔ ایسے میں کئی ثقافتی اور ادبی تنظیموں کی جانب سے تعزیتی مجالس کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے جموں وکشمیر کلچرل اکیڈمی کی جانب ایک تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا۔ جس میں ادب کے تئیں ان کی گراں قدر خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کشمیری زبان و ادب کے لیے ان بے لوث خدمات کو یاد کیا گیا۔ کلچرل اکیڈمی کے ملازمین نے مرحوم رحمان راہی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ رحمان راہی کی وفات ادبی دنیا کا بڑا نقصان ہے اور اس نقصان کی بھرپائی مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ اس موقع پر مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی جبکہ مرحوم کے پسماندگان کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ انہیں یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت عطا کرے۔ اس تعزیتی نشست میں اکیڈمی کے تمام سیکشنل ہیڈز کے علاوہ دیگر اسٹاف ممبران بھی موجود تھے جن میں مفتی شفیق الرحمن، ڈاکٹر عابد احمد، جاوید اقبال، ڈاکٹر افتخار احمد، ڈاکٹر شعبان رفیق، سلیم سالک، ڈاکٹر گلزار احمد، مقبول ساجد اور عبدالسلام کوثری شامل تھے۔ Condolence Meeting on Demise of Rehman Rahi

رحمان راہی کی وفات کو کشمیری زبان و ادب کا بہت بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے ادب سوناواری تنظیم کے صدر شاکر شفیع نے کہا کہ مرحوم نے تنظیم کے لیے تعاون کیا اور اس تنظیم کے ساتھ ان کی گہری وابستگی رہی۔ تنظیم کے تمام ارکان اور دیگر ادبی شخصیات نے مرحوم کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی اور مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی۔

یہ بھی پڑھیں: Prof. Rehman Rahi Passes Away کشمیری ادب کے ایک دور کا خاتمہ، پروفیسر رحمان راہی کا انتقال

رحمان راہی کی وفات سے کشمیر ایک اعلیٰ پایہ کے شاعر، دانشور اور موجودہ تاریخ کے حساس ترین چشم دید گواہ سے محروم ہوگیا۔ کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ کشمیری کے صدر کی حیثیت سے طویل تدریسی کریئر کے بعد پروفیسر راہی، ہمہ وقت شاعری اور تصنیف کے ساتھ وابستہ رہے۔ ان کے گھریلو ذرائع کے مطابق انہوں نے وچار ناگ صورہ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر سکون کے ساتھ آخری سانس لی۔ پروفیسر راہی گزشتہ کئی برسوں سے صاحب فراش تھے اور انکی سرگرمیاں گھر کی چار دیواری تک ہی محدود ہوکر رہ گئی تھیں۔ واضح رہے کہ مرحوم پروفیسر رحمان راہی کشمیر کے ایسے پہلے ادیب ہیں جنہیں ان کے شعری مجموے 'سہ رود جیرن منز' کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ادبی ایوارڈ 'گیان پیٹھ ایوارڈ' سے نوازا گیاجبکہ 2000 میں ساہیتہ اکادمی نئی دلی نے 'ساہیتہ اکادمی فیلوشپ' سے بھی نواز تھا۔

سرینگر: گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ اردو اور کشمیری زبان کے ممتاز شاعر پروفیسر رحمان راہی کے انتقال پر سیاسی، سماجی اور ادبی حلقوں کی جانب سے تعزیتی پیغامات موصول ہورہے ہیں۔ ایسے میں کئی ثقافتی اور ادبی تنظیموں کی جانب سے تعزیتی مجالس کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے جموں وکشمیر کلچرل اکیڈمی کی جانب ایک تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا۔ جس میں ادب کے تئیں ان کی گراں قدر خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کشمیری زبان و ادب کے لیے ان بے لوث خدمات کو یاد کیا گیا۔ کلچرل اکیڈمی کے ملازمین نے مرحوم رحمان راہی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ رحمان راہی کی وفات ادبی دنیا کا بڑا نقصان ہے اور اس نقصان کی بھرپائی مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ اس موقع پر مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی جبکہ مرحوم کے پسماندگان کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ انہیں یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت عطا کرے۔ اس تعزیتی نشست میں اکیڈمی کے تمام سیکشنل ہیڈز کے علاوہ دیگر اسٹاف ممبران بھی موجود تھے جن میں مفتی شفیق الرحمن، ڈاکٹر عابد احمد، جاوید اقبال، ڈاکٹر افتخار احمد، ڈاکٹر شعبان رفیق، سلیم سالک، ڈاکٹر گلزار احمد، مقبول ساجد اور عبدالسلام کوثری شامل تھے۔ Condolence Meeting on Demise of Rehman Rahi

رحمان راہی کی وفات کو کشمیری زبان و ادب کا بہت بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے ادب سوناواری تنظیم کے صدر شاکر شفیع نے کہا کہ مرحوم نے تنظیم کے لیے تعاون کیا اور اس تنظیم کے ساتھ ان کی گہری وابستگی رہی۔ تنظیم کے تمام ارکان اور دیگر ادبی شخصیات نے مرحوم کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی اور مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی۔

یہ بھی پڑھیں: Prof. Rehman Rahi Passes Away کشمیری ادب کے ایک دور کا خاتمہ، پروفیسر رحمان راہی کا انتقال

رحمان راہی کی وفات سے کشمیر ایک اعلیٰ پایہ کے شاعر، دانشور اور موجودہ تاریخ کے حساس ترین چشم دید گواہ سے محروم ہوگیا۔ کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ کشمیری کے صدر کی حیثیت سے طویل تدریسی کریئر کے بعد پروفیسر راہی، ہمہ وقت شاعری اور تصنیف کے ساتھ وابستہ رہے۔ ان کے گھریلو ذرائع کے مطابق انہوں نے وچار ناگ صورہ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر سکون کے ساتھ آخری سانس لی۔ پروفیسر راہی گزشتہ کئی برسوں سے صاحب فراش تھے اور انکی سرگرمیاں گھر کی چار دیواری تک ہی محدود ہوکر رہ گئی تھیں۔ واضح رہے کہ مرحوم پروفیسر رحمان راہی کشمیر کے ایسے پہلے ادیب ہیں جنہیں ان کے شعری مجموے 'سہ رود جیرن منز' کے لیے بھارت کے سب سے بڑے ادبی ایوارڈ 'گیان پیٹھ ایوارڈ' سے نوازا گیاجبکہ 2000 میں ساہیتہ اکادمی نئی دلی نے 'ساہیتہ اکادمی فیلوشپ' سے بھی نواز تھا۔

Last Updated : Jan 9, 2023, 7:21 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.