کشمیر کی اکثر تاریخی آبی پناگاہیں زبوں حالی کی داستان پیش کر رہی ہیں جبکہ آبی گزر گاہوں کی حالت بھی نہایت ہی ابتر بنی ہوئی ہے۔
آبی گزر گاہ "چونٹ کول" (ژونٹھ کول) کسی زمانے میں صاف و شفاف پانی کے لئے کافی مشہور ہوا کرتی تھی۔ ڈل جھیل کو دریائے جہلم سے جوڑنے والی اس نہر کے بیچ سیاح شکارہ میں سیر کیا کرتے تھے۔ لیکن افسوس آج کی تاریخ میں یہ خاموش موت مر رہی ہے۔ کوڑا کرکٹ، گندگی اور غلاظت کی وجہ سے یہ آبی گزر ڈمپنگ سائٹ میں تبدیل ہوگئی ہے۔
سرینگر کی معروف آبگاہ "چونٹ کول" کی زبوں حالی
کشمیر وادی میں قدرتی آبگاہوں کا دائرہ دن بدن سکڑتا جارہا ہے۔ یہاں کی تاریخی جھیلوں کے آس پاس غیر قانونی قبضے سے آلودگی میں بھی تشویش ناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔
سرینگر کی معروف آبگاہ "ژوٹ کوہل" کی زبوں حالی
کشمیر کی اکثر تاریخی آبی پناگاہیں زبوں حالی کی داستان پیش کر رہی ہیں جبکہ آبی گزر گاہوں کی حالت بھی نہایت ہی ابتر بنی ہوئی ہے۔
آبی گزر گاہ "چونٹ کول" (ژونٹھ کول) کسی زمانے میں صاف و شفاف پانی کے لئے کافی مشہور ہوا کرتی تھی۔ ڈل جھیل کو دریائے جہلم سے جوڑنے والی اس نہر کے بیچ سیاح شکارہ میں سیر کیا کرتے تھے۔ لیکن افسوس آج کی تاریخ میں یہ خاموش موت مر رہی ہے۔ کوڑا کرکٹ، گندگی اور غلاظت کی وجہ سے یہ آبی گزر ڈمپنگ سائٹ میں تبدیل ہوگئی ہے۔
Last Updated : Mar 18, 2021, 1:10 PM IST