ETV Bharat / state

CUET Exam Center Outside JK امتحانی مراکز کے الاٹمنٹ پر طلبہ کے خدشات کو دور کیا جائے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ

جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے سی یو ای ٹی امیداروں کے امتحانی مراکز بیرون ریاستوں میں رکھے جانے پر طلبہ پریشانی میں مبتلا ہوئے ہیں۔ طلبہ کے مطابق وہ سفر اور رہائش کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔

Farooq Abdullah
ڈاکٹر فاروق عبداللہ
author img

By

Published : May 18, 2023, 7:49 PM IST

سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ’سی یو ای ٹی‘ امتحانی مراکز کی الاٹمنٹ کے سلسلے میں طلبہ کے خدشات کو کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ امتحانی مراکز کا تعین اس حساب سے کیا جائے جو امیدواروں نے فارم بھرنے کے عمل کے دوران منتخب کئے تھے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے حسن آباد رعناواری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ امتحانی مراکز کی الاٹمنٹ نے طلبہ میں امتحان سے متعلق تناؤ میں اضافہ کیا ہے۔اس فیصلے نے طالب علموں، خاص طور پر غریب اور پسماندہ اُمیدواروں کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ وہ سفر اور رہائش کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ مسابقتی داخلہ ٹیسٹ کی تیاری میں مذکورہ طالب علم پہلے سے سخت دباﺅ میں تھے کہ ان پر بیرونِ ریاست امتحانی مراکز کا انتخاب کرکے اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ متعلقہ حکام این ٹی اے کے ساتھ مسائل اٹھائیں گے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ”میں اس مسئلے کے فوری حل کیلئے مرکزی وزیر تعلیم کیساتھ رابطہ کروں گا اور اُمید کرتا ہوں کہ ہمارے ان بچوں کو راحت ملے گی“۔ دریں اثنا پارٹی کے ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار اپنے ایک بیان میں اُن’سی یو ای ٹی‘ کے اُمیدواروں کے تئیں حکومت رویہ پر زبردست تشویش کا اظہار کیا ہے کے امتحانی مراکز باہری ریاستوں میں رکھے گئے ہیں۔ ’سی یو ای ٹی‘ امتحانات میں حصہ لینے والے کشمیری امیدواروں کے لئے ہریانہ اور پنجاب میں امتحانی مراکز مختص کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے ترجمان کہا کہ بیشتر اُمیدوار ایسے ہیں جو پسماندہ طبقوں اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اُن کیلئے سفری اخراجات کا بندوبست کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔

مزید پڑھیں: CUET Aspirants Protest سی یو ای ٹی امتحانی مراکز جموں کشمیر سے باہر رکھنے پر طلباء پریشان


انہوں نے زور دے کر کہا کہ کشمیر کے اندر امتحانی مراکز کی تعداد میں اضافہ اس مسئلے کا سیدھا سیدھا حل ہے، کیونکہ یہاں امیدواروں کو جگہ دینے کی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے صورتحال کو سدھارنے اور تمام کشمیری طلباءکے لئے ایک منصفانہ اور قابل رسائی امتحانی عمل کو یقینی بنانے کے لئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ وہیں، جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر الطاف بخاری نے کہا کہ ’’نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کا یہ فیصلہ طلباء کے حق میں نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جو والدین بچوں کے کالج جانے کا کرایہ ادا نہیں کر پاتے ہیں وہ بیرون ریاستوں میں امتحانات کے لیے ہزاروں روپئے کیونکر ادا کر پائیں گے۔‘‘

بخاری نے مزکری سرکار سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کشمیر طلباء کی پریشانیوں کو دور کیے جانے کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ اس سال جموں و کشمیر کی تمام یونیورسٹیوں نے موجودہ تعلیمی سیشن سے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کے ذریعہ کیے گئے تحریری امتحان کے ذریعے انڈر گریجویٹ (یو جی) اور پی جی کورسز میں داخلے لینے کا فیصلہ کیا۔ جموں و کشمیر سے تقریباً 80 ہزار طلبہ نے سی یو ای ٹی امتحان کے لیے درخواست دی ہے۔

(یو این آئی)

سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ’سی یو ای ٹی‘ امتحانی مراکز کی الاٹمنٹ کے سلسلے میں طلبہ کے خدشات کو کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ امتحانی مراکز کا تعین اس حساب سے کیا جائے جو امیدواروں نے فارم بھرنے کے عمل کے دوران منتخب کئے تھے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے حسن آباد رعناواری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ امتحانی مراکز کی الاٹمنٹ نے طلبہ میں امتحان سے متعلق تناؤ میں اضافہ کیا ہے۔اس فیصلے نے طالب علموں، خاص طور پر غریب اور پسماندہ اُمیدواروں کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ وہ سفر اور رہائش کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ مسابقتی داخلہ ٹیسٹ کی تیاری میں مذکورہ طالب علم پہلے سے سخت دباﺅ میں تھے کہ ان پر بیرونِ ریاست امتحانی مراکز کا انتخاب کرکے اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ متعلقہ حکام این ٹی اے کے ساتھ مسائل اٹھائیں گے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ”میں اس مسئلے کے فوری حل کیلئے مرکزی وزیر تعلیم کیساتھ رابطہ کروں گا اور اُمید کرتا ہوں کہ ہمارے ان بچوں کو راحت ملے گی“۔ دریں اثنا پارٹی کے ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار اپنے ایک بیان میں اُن’سی یو ای ٹی‘ کے اُمیدواروں کے تئیں حکومت رویہ پر زبردست تشویش کا اظہار کیا ہے کے امتحانی مراکز باہری ریاستوں میں رکھے گئے ہیں۔ ’سی یو ای ٹی‘ امتحانات میں حصہ لینے والے کشمیری امیدواروں کے لئے ہریانہ اور پنجاب میں امتحانی مراکز مختص کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے ترجمان کہا کہ بیشتر اُمیدوار ایسے ہیں جو پسماندہ طبقوں اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اُن کیلئے سفری اخراجات کا بندوبست کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔

مزید پڑھیں: CUET Aspirants Protest سی یو ای ٹی امتحانی مراکز جموں کشمیر سے باہر رکھنے پر طلباء پریشان


انہوں نے زور دے کر کہا کہ کشمیر کے اندر امتحانی مراکز کی تعداد میں اضافہ اس مسئلے کا سیدھا سیدھا حل ہے، کیونکہ یہاں امیدواروں کو جگہ دینے کی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے صورتحال کو سدھارنے اور تمام کشمیری طلباءکے لئے ایک منصفانہ اور قابل رسائی امتحانی عمل کو یقینی بنانے کے لئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ وہیں، جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر الطاف بخاری نے کہا کہ ’’نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کا یہ فیصلہ طلباء کے حق میں نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جو والدین بچوں کے کالج جانے کا کرایہ ادا نہیں کر پاتے ہیں وہ بیرون ریاستوں میں امتحانات کے لیے ہزاروں روپئے کیونکر ادا کر پائیں گے۔‘‘

بخاری نے مزکری سرکار سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کشمیر طلباء کی پریشانیوں کو دور کیے جانے کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ اس سال جموں و کشمیر کی تمام یونیورسٹیوں نے موجودہ تعلیمی سیشن سے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کے ذریعہ کیے گئے تحریری امتحان کے ذریعے انڈر گریجویٹ (یو جی) اور پی جی کورسز میں داخلے لینے کا فیصلہ کیا۔ جموں و کشمیر سے تقریباً 80 ہزار طلبہ نے سی یو ای ٹی امتحان کے لیے درخواست دی ہے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.