مادری زبان کے عالمی دن کی مناسبت سے جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ کلچرل اینڈ لنگویجز کی جانب سے پیر کے روز ٹیگور ہال سرینگر میں ایک رنگا رنگ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
کشمیر کے نامور شاعر پروفیسر شفیع شوق نے مہمان خصوصی کے بطور شرکت کی جبکہ ڈاکٹر رفیق مسعودی مہمان ذی وقار کے طور تقریب میں موجود تھے۔ وہیں کشمیر کے نامور گلوکاروں اور شعراء حضرات کے علاوہ تقریب میں اسکولی طلبہ و طالبات کی ایک اچھی خاص تعداد نے بھی شرکت کی۔
تقریب میں کشمیر کے ابھرتے ہوئے نوجوان فنکاروں نے صوفیانہ موسیقی کے علاوہ لڈی شاہ، مزاحیہ سکٹ اور لوک سنگیت بھی پیش کیا۔ جس سے حاضرین کافی محظوظ ہوئے۔ اس موقع پر ڈاکٹر رفیق مسعودی نے کہا کہ اس طرح کی تقریبات نئی نسل کو اپنی مادری زبان کی طرف راغب کرانے کے لئے کافی اہمیت کی حامل ہیں۔ تاہم نئی نسل کو باقی زبانوں کے ساتھ ساتھ کشمیری زبان کی طرف مائل کرنے کے لئے بنیادی سطح پر بھی کام کرنے کی بے حد ضرورت ہے۔
تقریب کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں جو بھی تمدنی پروگرام حاضرین کے سامنے پیش کیے گئے۔ وہ نوجوان فنکاروں کی جانب سے ہی انجام دئے گئے۔ جہاں اس تقریب میں شرکاء نے اپنی مادری زبان یعنی کشمیری کی اہمیت و افادیت بیان کی۔ وہیں کشمیری زبان میں لکھنے والے نوجوان شعراء نے اپنا کلام بھی پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیے
آئی جی اپنا کام کریں اور ہم اپنا کام کریں گے: محبوبہ مفتی
نوجوان شاعر ساگر نظیر کا کہنا ہے کہ نئی پود اپنی مادری زبان سے نا آشنا ہوتی جارہی ہے۔ گھروں سے لے کر اسکولوں تک انگریزی زبان حاوی ہے اور اگر صورتحال ایسی یہی رہی تو کشمیری زبان کا وجود خطرے میں پڑسکتا ہے۔
کشمیر میں کئی اداراے ایسے ہیں جو زبان و ادب کی آبیاری کے لئے غیر معمولی کام انجام دیتے ہیں۔ وہیں کلچرل اکیڈمی بھی دیگر زبانوں کے ساتھ ساتھ کشمیری زبان کی ترقی و ترویج کی خاطر اپنا بھر پور رول ادا کررہی ہے۔ سلیم سالک کہتے ہیں کہ مادری زبان کسی بھی شخصیت کی تعمیر میں ایک اہم اور بنیادی کردار ادا کرتی ہے لیکن مادری زبان کو عام کرنے کے لئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر بھی آگے آنے کی ضرورت ہے۔
کلچرل اکیڈمی میں منعقدہ اس تقریب میں دیگر تمدنی پروگراموں کے علاوہ بچوں کے لیے ایک کوئز کمپیٹیشن کا بھی اہتمام کیا گیا۔ جس میں صحیح جواب دینے والے بچوں کو انعامات سےنوازا گیا۔