ETV Bharat / state

'کشمیر کی طرح یہاں کی گھڑیوں کو بھول گئے' - ریڈ اسکوائیر

دارالحکومت سرینگر کے لال چوک میں واقع گھنٹہ گھر ایک نجی کمپنی نے سنہ 1979 میں جموں و کشمیر کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ شیخ محمد عبداللہ کے دوسرے دور اقتدار میں وہیں تعمیر کیا جہاں دہائیوں قبل انہوں نے بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کی شان میں قصیدے پڑھے تھے۔

گھنٹہ گھر کی گھڑیاں خاموش
گھنٹہ گھر کی گھڑیاں خاموش
author img

By

Published : Oct 17, 2020, 10:23 PM IST

تقسیم برصغیر کے بعد، کشمیر کی تاریخ کا ذکر شہر سرینگر کے دل یعنی لال چوک کے بغیر نہیں کیا جاسکتا۔ لال چوک سرینگر شہر کا وہ علاقہ ہے جہاں گزشتہ سات دہائیوں کے بعض اہم ترین سیاسی واقعات رونما ہوئے اور تاریخ کا حصہ بن گئے۔

گھنٹہ گھر کی گھڑیاں خاموش

سوشلزم سے متاثرہ سیاسی قیادت نے روس کے ریڈ اسکوائر سے متاثر ہوکر لال چوک کو معرض وجود میں لایا تھا۔ چوک میں ایستادہ ایک گھنٹہ گھر نے اس مقام کی شان دوبالا کی اور دنیا کے بڑے شہروں کی طرح اسے بھی ایک امتیازی پہچان بخشی۔

یہ گھنٹہ گھر تاہم بہت پرانا نہیں ہے۔ ایک نجی کمپنی نے اسے سنہ 1979 میں جموں و کشمیر کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ شیخ محمد عبداللہ کے دوسرے دور اقتدار میں وہیں تعمیر کیا جہاں دہائیوں قبل انہوں نے بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کی شان میں قصیدے پڑھے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر کا قدیم ترین ریشم کارخانہ

ستم ظریفی یہ ہے کہ اس گھنٹہ گھر کی گھڑیاں شاذ و نادر ہی صحیح وقت دکھاتی ہیں۔ کئی بار چاروں اطراف میں نصب کی گئی گھڑیاں تبدیل بھی کی گئیں، یہاں تک کہ الیکٹرانک گھڑیاں بھی لگائی گئیں لیکن ان کی سوئیاں کبھی وقت کے مطابق نہیں چل سکیں۔ شاید یہ گھڑیاں، کشمیر اور وقت کے آپسی رشتے کی بھی غمازی کرتی ہیں۔

لال چوک کو شہر کا دل تو کہا جاتا ہے لیکن یہ تاریخی مقام جس کے تئیں انتظامیہ کی لاپرواہی کا ثبوت خود ہی پیش کرتا ہے۔

جس طرح کشمیر کو ایک خوبصورت مقام کی حیثیت سے متعارف کرنے کیلئے قومی اور بین الاقوامی میڈیا میں ڈل جھیل، شکاروں اور ہاؤس بوٹز کو دکھایا جاتا ہے، اسی طرح کشمیر کے سیامی منظر نامے کی عکاسی کیلئے لال چوک کے مختلف روپ پیش کئے جاتے ہیں۔

بالی ووڈ کی مشہور فلم حیدر کی طرح پردۂ سیمیں پر دکھائی جانے والی متعدد فلموں کی عکس بندی بھی لال چوک میں کی گئی ہے۔

حکام کہتے ہیں کہ کشمیر کا وقت بدلے گا، ماضی کی طرح ہر روز سرینگر کا گھنٹہ گھر بدلتے وقت کا عینی شاہد رہے گا۔

تقسیم برصغیر کے بعد، کشمیر کی تاریخ کا ذکر شہر سرینگر کے دل یعنی لال چوک کے بغیر نہیں کیا جاسکتا۔ لال چوک سرینگر شہر کا وہ علاقہ ہے جہاں گزشتہ سات دہائیوں کے بعض اہم ترین سیاسی واقعات رونما ہوئے اور تاریخ کا حصہ بن گئے۔

گھنٹہ گھر کی گھڑیاں خاموش

سوشلزم سے متاثرہ سیاسی قیادت نے روس کے ریڈ اسکوائر سے متاثر ہوکر لال چوک کو معرض وجود میں لایا تھا۔ چوک میں ایستادہ ایک گھنٹہ گھر نے اس مقام کی شان دوبالا کی اور دنیا کے بڑے شہروں کی طرح اسے بھی ایک امتیازی پہچان بخشی۔

یہ گھنٹہ گھر تاہم بہت پرانا نہیں ہے۔ ایک نجی کمپنی نے اسے سنہ 1979 میں جموں و کشمیر کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ شیخ محمد عبداللہ کے دوسرے دور اقتدار میں وہیں تعمیر کیا جہاں دہائیوں قبل انہوں نے بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کی شان میں قصیدے پڑھے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر کا قدیم ترین ریشم کارخانہ

ستم ظریفی یہ ہے کہ اس گھنٹہ گھر کی گھڑیاں شاذ و نادر ہی صحیح وقت دکھاتی ہیں۔ کئی بار چاروں اطراف میں نصب کی گئی گھڑیاں تبدیل بھی کی گئیں، یہاں تک کہ الیکٹرانک گھڑیاں بھی لگائی گئیں لیکن ان کی سوئیاں کبھی وقت کے مطابق نہیں چل سکیں۔ شاید یہ گھڑیاں، کشمیر اور وقت کے آپسی رشتے کی بھی غمازی کرتی ہیں۔

لال چوک کو شہر کا دل تو کہا جاتا ہے لیکن یہ تاریخی مقام جس کے تئیں انتظامیہ کی لاپرواہی کا ثبوت خود ہی پیش کرتا ہے۔

جس طرح کشمیر کو ایک خوبصورت مقام کی حیثیت سے متعارف کرنے کیلئے قومی اور بین الاقوامی میڈیا میں ڈل جھیل، شکاروں اور ہاؤس بوٹز کو دکھایا جاتا ہے، اسی طرح کشمیر کے سیامی منظر نامے کی عکاسی کیلئے لال چوک کے مختلف روپ پیش کئے جاتے ہیں۔

بالی ووڈ کی مشہور فلم حیدر کی طرح پردۂ سیمیں پر دکھائی جانے والی متعدد فلموں کی عکس بندی بھی لال چوک میں کی گئی ہے۔

حکام کہتے ہیں کہ کشمیر کا وقت بدلے گا، ماضی کی طرح ہر روز سرینگر کا گھنٹہ گھر بدلتے وقت کا عینی شاہد رہے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.