ETV Bharat / state

Roshni Land Scam روشنی زمین گھوٹالے میں دو سابق آئی اے ایس افسران سمیت چھ افراد پر فرد جرم عائد

author img

By

Published : Jul 18, 2023, 10:11 AM IST

سرینگر کی سی بی آئی عدالت میں روشنی زمین گھوٹالے کی سماعت ہوئی۔ سنٹرل بیرو آف انویسٹگیشن کے سپیشل جج نے سابق بیوروکریٹ بشارت احمد دھر، محبوب اقبال اور مزید چار افراد کے خلاف فرد جرم عائد کیا۔ CBI Court Frames Charges Against IAS Officers

روشنی زمین گھوٹالے میں دو سابق آئی اے ایس افسران سمیت چھ افراد پر فرد جرم عائد
روشنی زمین گھوٹالے میں دو سابق آئی اے ایس افسران سمیت چھ افراد پر فرد جرم عائد

سرینگر: جموں کشمیر روشنی زمین گھوٹالہ میں سنٹرل بیرو آف انویسٹگیشن (سی بی آئی) کے سپیشل جج نے سابق بیوروکریٹ بشارت احمد دھر، محبوب اقبال اور مزید چار افراد کے خلاف فرد جرم عائد کیا ہے۔ عدالت نے سابق آئی اے ایس افسر بشارت احمد دھر، محبوب اقبال، سابق سرکاری افسران اعجاز اقبال، مشتاق احمد ملک، اکرم خان اور روشنی زمین کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے والے مقامی شخص سجاد پرویز پر فرد جرم عائد کیا ہے۔ ان افراد کے خلاف آر پی سی کے دفعہ 120 اور جموں کشمیر کرپشن ایکٹ کے مطابق جارچ شیٹ تشکیل دی گئی ہے۔

سی بی آئی کے مطابق ان افسران نے سجاد پرویز کو شہر کے پوش کرن نگر علاقے میں نرسگ گھر کے مقام پر سات کنال اور سات مرلے روشنی زمین کے مالکانہ حقوق دئے ہیں جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔ تحقیقات کے مطابق یہ زمین دارصل اشوک شرما اور بپن شرما نے لیز پر لی تھی اور انہوں نے اس زمین کو سجاد پرویز کو پاور آف اٹارنی (یعنی اس زمین کا مختار نامہ) دیا تھا۔ تاہم سجاد پرویز نے روشنی ایکٹ کے تحت ان افسران کی تعاون و شفارس سے اس زمین کے مالکانہ حقوق حاصل کئے۔

بشارت احمد دھر اور محبوب اقبال سنہ 2007 میں کشمیر کے صوبائی کمشنرز تھے جس وقت روشنی زمین کے مالکانہ حقوق دئے جارہے تھے۔ بطور صوبائی کمشنر یہ افسران پرائس فیکزیشن کمیٹی یعنی زمین کی قیمت کا طے کرنے والی کمیٹی کے سربراہ تھے۔ مذکورہ زمین کا معاملہ اس سے قبل خورشید احمد گنائی نے مسترد کرکے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے سپرد کیا تھا۔ خورشید گنائی سنہ 2004 میں صوبائی کمشنر کشمیر تھے۔ قابل ذکر ہے کہ روشنی اسکیم کو سابق وزیر اعلٰی غلام نبی آزاد نے منظوری دی تھی۔ روشنی ایکٹ کے مطابق ان افراد کو لیز پر لی گئی سرکاری زمین کے مالکانہ حقوق دئے گئے۔

غلام نبی آزاد کا کہنا تھا کہ اس اسکیم سے سرکار کو 25 ہزار کروڑ کی آمدنی ہوگی جس سے جموں کشمیر میں پن بجلی پروجیکٹز تعمیر کئے جائیں گے۔ البتہ اس سے محض 76 کروڑ روپئے ہی آمدنی ہوئی اور کوئی بجلی پروجکٹ تعمیر نہیں کیا گیا۔ تاہم بہت سے اثر رسوخ والے افراد کو قلیل رقم میں سرکاری زمین کے مالکانہ حقوق حاصل ہوگئے۔ تحقیقاتی ایجنسیز سنٹرل بیورو آف انویسٹگیشن(سی بی آئی) اور اے سی بی (اینٹی کرپشن بیریو) کا ماننا ہے کہ اس اسکیم سے امیر اور اثر و رسوخ والے لوگوں نے استفادہ اٹھا کر سرکاری زمین کو اپنے جائیداد میں تبدیل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'روشنی ایکٹ بدعنوانی ملک کی سب سے بڑی بدعنوانی'

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اس اسکیم کو جموں کے وکیل انکر شرما نے عدالت میں چلینج کیا جس کے بعد عدالت نے اس اسکیم کو کالعدم کیا اور اس اسکیم میں مبینہ گھوٹالے میں سی بی آئی کو تحقیقات کرنے کی ہدایت دی۔ سی بی آئی سے قبل اس معاملے کی تحقیقات جموں کشمیر اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) کر رہی تھی لیکن پھر عدالت نے یہ کیس سی بی آئی کے سپرد کیا۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں مقدمہ درج کیا اور کاروائی کی۔ وہیں ایل جی انتظامیہ نے گزشتہ برس کئی مالکان کے نام اخبارات میں شائع کئے اور کہا کہ ان افراد نے ناجائز طریقے سے سرکاری زمین کو اس اسکیم کے تحت ہڑپ لیا ہے۔

سرینگر: جموں کشمیر روشنی زمین گھوٹالہ میں سنٹرل بیرو آف انویسٹگیشن (سی بی آئی) کے سپیشل جج نے سابق بیوروکریٹ بشارت احمد دھر، محبوب اقبال اور مزید چار افراد کے خلاف فرد جرم عائد کیا ہے۔ عدالت نے سابق آئی اے ایس افسر بشارت احمد دھر، محبوب اقبال، سابق سرکاری افسران اعجاز اقبال، مشتاق احمد ملک، اکرم خان اور روشنی زمین کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے والے مقامی شخص سجاد پرویز پر فرد جرم عائد کیا ہے۔ ان افراد کے خلاف آر پی سی کے دفعہ 120 اور جموں کشمیر کرپشن ایکٹ کے مطابق جارچ شیٹ تشکیل دی گئی ہے۔

سی بی آئی کے مطابق ان افسران نے سجاد پرویز کو شہر کے پوش کرن نگر علاقے میں نرسگ گھر کے مقام پر سات کنال اور سات مرلے روشنی زمین کے مالکانہ حقوق دئے ہیں جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔ تحقیقات کے مطابق یہ زمین دارصل اشوک شرما اور بپن شرما نے لیز پر لی تھی اور انہوں نے اس زمین کو سجاد پرویز کو پاور آف اٹارنی (یعنی اس زمین کا مختار نامہ) دیا تھا۔ تاہم سجاد پرویز نے روشنی ایکٹ کے تحت ان افسران کی تعاون و شفارس سے اس زمین کے مالکانہ حقوق حاصل کئے۔

بشارت احمد دھر اور محبوب اقبال سنہ 2007 میں کشمیر کے صوبائی کمشنرز تھے جس وقت روشنی زمین کے مالکانہ حقوق دئے جارہے تھے۔ بطور صوبائی کمشنر یہ افسران پرائس فیکزیشن کمیٹی یعنی زمین کی قیمت کا طے کرنے والی کمیٹی کے سربراہ تھے۔ مذکورہ زمین کا معاملہ اس سے قبل خورشید احمد گنائی نے مسترد کرکے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے سپرد کیا تھا۔ خورشید گنائی سنہ 2004 میں صوبائی کمشنر کشمیر تھے۔ قابل ذکر ہے کہ روشنی اسکیم کو سابق وزیر اعلٰی غلام نبی آزاد نے منظوری دی تھی۔ روشنی ایکٹ کے مطابق ان افراد کو لیز پر لی گئی سرکاری زمین کے مالکانہ حقوق دئے گئے۔

غلام نبی آزاد کا کہنا تھا کہ اس اسکیم سے سرکار کو 25 ہزار کروڑ کی آمدنی ہوگی جس سے جموں کشمیر میں پن بجلی پروجیکٹز تعمیر کئے جائیں گے۔ البتہ اس سے محض 76 کروڑ روپئے ہی آمدنی ہوئی اور کوئی بجلی پروجکٹ تعمیر نہیں کیا گیا۔ تاہم بہت سے اثر رسوخ والے افراد کو قلیل رقم میں سرکاری زمین کے مالکانہ حقوق حاصل ہوگئے۔ تحقیقاتی ایجنسیز سنٹرل بیورو آف انویسٹگیشن(سی بی آئی) اور اے سی بی (اینٹی کرپشن بیریو) کا ماننا ہے کہ اس اسکیم سے امیر اور اثر و رسوخ والے لوگوں نے استفادہ اٹھا کر سرکاری زمین کو اپنے جائیداد میں تبدیل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'روشنی ایکٹ بدعنوانی ملک کی سب سے بڑی بدعنوانی'

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اس اسکیم کو جموں کے وکیل انکر شرما نے عدالت میں چلینج کیا جس کے بعد عدالت نے اس اسکیم کو کالعدم کیا اور اس اسکیم میں مبینہ گھوٹالے میں سی بی آئی کو تحقیقات کرنے کی ہدایت دی۔ سی بی آئی سے قبل اس معاملے کی تحقیقات جموں کشمیر اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) کر رہی تھی لیکن پھر عدالت نے یہ کیس سی بی آئی کے سپرد کیا۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں مقدمہ درج کیا اور کاروائی کی۔ وہیں ایل جی انتظامیہ نے گزشتہ برس کئی مالکان کے نام اخبارات میں شائع کئے اور کہا کہ ان افراد نے ناجائز طریقے سے سرکاری زمین کو اس اسکیم کے تحت ہڑپ لیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.