ETV Bharat / state

'مقامات کے نام تبدیل کرنا کشمیر کی تاریخ و تہذیب پر حملہ'

سرینگر میونسپل کارپوریشن کا شہر کی کئی تاریخی مقامات کے نام تبدیل کرنے کی تجویز پر کشمیری عوام نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور اسے تاریخ و ثقافت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے سے تعبیر کیا ہے۔

مقامات کے نام تبدیل کرنا کشمیر کی تاریخ و تہذیب پر حملہ
مقامات کے نام تبدیل کرنا کشمیر کی تاریخ و تہذیب پر حملہ
author img

By

Published : Mar 6, 2020, 3:12 PM IST

کشمیر کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کسی بھی شہر یا قصبے میں جگہ کا نام اس علاقے کی تاریخ اور ثقافت کی منفرد پہچان ہوتی ہے جس کی بنیاد پر وہ معروف و مقبول مقام بن جاتے ہیں۔ یہ مناسب نہیں کہ کسی شہر یا جگہ کا نام اچانک سے تبدیل کیا جائے۔

مقامات کے نام تبدیل کرنا کشمیر کی تاریخ و تہذیب پر حملہ

گزشتہ روز سرینگر میونسپل کارپوریشن نے تاریخی شہر سرینگر کے امیرا کدل کا نام سید شجاعت بخاری روڈ جبکہ لال بازار کا نام مشیر الحق روڈ رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

ایس ایم سی کے میئر جنید عظیم متو اس سلسلے میں 9 مارچ کو منعقد ہونے والے میونسپل کارپوریشن کے جنرل کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پر ایک قرارداد پیش کریں گے، جس پر اگر انہیں اکثریت حاصل ہوتی ہے تو اسے پاس کیا جا سکتا ہے۔

میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید عظیم متو کی جانب سے نام کی تبدیلی کا ارادہ ظاہر کرنے پر کشمیر ی عوام کا کہنا ہے کہ مقامات کا نام تبدیل کرنا سرینگر شہر کی تاریخ و تہذیب کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے مترادف ہے۔

وادی کے سرکردہ صحافیوں کا کہنا تھا کہ مرحوم شجاعت بخاری ان کے لیے عزیز و محترم ہیں اور ان کا نام کشمیر کے ہر فرد کی زبان پر ہمیشہ رہے گا لیکن سرینگر کا تاریخی امیرا کدل ان کے نام سے منسوب کرنا ان کے حق میں خراج تحسین کا کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کئی سرکردہ صحافیوں کا کہنا تھا کہ مرحوم شجاعت بخاری ان کے لیے عزیز و محترم ہیں اور ان کا نام کشمیر کے فرد فرد کی زبان پر ہمیشہ رہے گا لیکن سرینگر کا تاریخی امیرا کدل ان کے نام سے منسوب کرنا ان کے حق میں خراج تحسین کا کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی کا نام تبدیل کرنے کا یہ عمل کی ایک برس قبل اتر پردیش میں شروع ہوا وہاں بھی اسی طرح کئی تاریخی شہروں کے نام ایک سازش کے تحت تبدیل کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جموں میونسپل کارپوریشن نے بھی دو جگہوں کے نام تبدیل کئے اور اب یہ سرینگر میں بھی اسی طرز پر جگہوں کے نام تبدیل کرانا چاہتے ہیں جو کسی بھی صورت میں یہاں کی عوام کو گوارا نہیں۔

ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے سرینگر میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی میئر پرویز قادری کا کہنا تھا کہ فلحال حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ البتہ کارپوریشن کے میئر جنید عظیم متو آنے والے جنرل کونسلر اجلاس میں اس سلسلے میں قرارداد پیش کرنے والے ہیں۔ انہوں کہا کہ یہ ان کا اپنا نظریہ ہے اور اب آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ کیا اجلاس میں اس تجویز کو پاس کیا جاتا ہے یا نہیں؟

واضح رہے کہ چند روز قبل جموں میں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے دو تاریخی مقامات کا نام تبدیل کیا تھا۔ جس کے بعد اب سرینگر میونسپل کارپوریشن نے بھی یہاں کئی تاریخی جگہوں کے نام تبدیل کرانے کی تجویز پیش کی ہے۔

کارپوریشن کے میئر جنید متو نے کہا ہے کہ وہ ریگل چوک - امیرا کدل روڈ کا نام بدل کر کے'سید شجاعت بخاری روڈ' اور حضرت بل۔ صدربل چوک لال بازار کو 'مشیر الحق روڈ' کے نام سے منسوب کریں گے۔ سرینگر کے میونسپل کارپوریشن کے میئر نے کہا ہم دو شخصیات سید شجاعت بخاری اور مشیر الحق کی خدمات کی یاد میں دو تاریخی سڑکوں کا نام تبدیل کریں گے۔ روڈز کا نام رکھ کر انہیں خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

کشمیر کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کسی بھی شہر یا قصبے میں جگہ کا نام اس علاقے کی تاریخ اور ثقافت کی منفرد پہچان ہوتی ہے جس کی بنیاد پر وہ معروف و مقبول مقام بن جاتے ہیں۔ یہ مناسب نہیں کہ کسی شہر یا جگہ کا نام اچانک سے تبدیل کیا جائے۔

مقامات کے نام تبدیل کرنا کشمیر کی تاریخ و تہذیب پر حملہ

گزشتہ روز سرینگر میونسپل کارپوریشن نے تاریخی شہر سرینگر کے امیرا کدل کا نام سید شجاعت بخاری روڈ جبکہ لال بازار کا نام مشیر الحق روڈ رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

ایس ایم سی کے میئر جنید عظیم متو اس سلسلے میں 9 مارچ کو منعقد ہونے والے میونسپل کارپوریشن کے جنرل کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پر ایک قرارداد پیش کریں گے، جس پر اگر انہیں اکثریت حاصل ہوتی ہے تو اسے پاس کیا جا سکتا ہے۔

میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید عظیم متو کی جانب سے نام کی تبدیلی کا ارادہ ظاہر کرنے پر کشمیر ی عوام کا کہنا ہے کہ مقامات کا نام تبدیل کرنا سرینگر شہر کی تاریخ و تہذیب کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے مترادف ہے۔

وادی کے سرکردہ صحافیوں کا کہنا تھا کہ مرحوم شجاعت بخاری ان کے لیے عزیز و محترم ہیں اور ان کا نام کشمیر کے ہر فرد کی زبان پر ہمیشہ رہے گا لیکن سرینگر کا تاریخی امیرا کدل ان کے نام سے منسوب کرنا ان کے حق میں خراج تحسین کا کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کئی سرکردہ صحافیوں کا کہنا تھا کہ مرحوم شجاعت بخاری ان کے لیے عزیز و محترم ہیں اور ان کا نام کشمیر کے فرد فرد کی زبان پر ہمیشہ رہے گا لیکن سرینگر کا تاریخی امیرا کدل ان کے نام سے منسوب کرنا ان کے حق میں خراج تحسین کا کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی کا نام تبدیل کرنے کا یہ عمل کی ایک برس قبل اتر پردیش میں شروع ہوا وہاں بھی اسی طرح کئی تاریخی شہروں کے نام ایک سازش کے تحت تبدیل کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جموں میونسپل کارپوریشن نے بھی دو جگہوں کے نام تبدیل کئے اور اب یہ سرینگر میں بھی اسی طرز پر جگہوں کے نام تبدیل کرانا چاہتے ہیں جو کسی بھی صورت میں یہاں کی عوام کو گوارا نہیں۔

ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے سرینگر میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی میئر پرویز قادری کا کہنا تھا کہ فلحال حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ البتہ کارپوریشن کے میئر جنید عظیم متو آنے والے جنرل کونسلر اجلاس میں اس سلسلے میں قرارداد پیش کرنے والے ہیں۔ انہوں کہا کہ یہ ان کا اپنا نظریہ ہے اور اب آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ کیا اجلاس میں اس تجویز کو پاس کیا جاتا ہے یا نہیں؟

واضح رہے کہ چند روز قبل جموں میں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے دو تاریخی مقامات کا نام تبدیل کیا تھا۔ جس کے بعد اب سرینگر میونسپل کارپوریشن نے بھی یہاں کئی تاریخی جگہوں کے نام تبدیل کرانے کی تجویز پیش کی ہے۔

کارپوریشن کے میئر جنید متو نے کہا ہے کہ وہ ریگل چوک - امیرا کدل روڈ کا نام بدل کر کے'سید شجاعت بخاری روڈ' اور حضرت بل۔ صدربل چوک لال بازار کو 'مشیر الحق روڈ' کے نام سے منسوب کریں گے۔ سرینگر کے میونسپل کارپوریشن کے میئر نے کہا ہم دو شخصیات سید شجاعت بخاری اور مشیر الحق کی خدمات کی یاد میں دو تاریخی سڑکوں کا نام تبدیل کریں گے۔ روڈز کا نام رکھ کر انہیں خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.