دیویندر سنگھ کو جموں و کشمیر کے ضلع کولگام میں 2 عسکریت پسندوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔
دگ وجیہ سنگھ نے کہا کہ 'دویندر سنگھ کے 'دہشت گردوں' کے ساتھ تعلقات ہیں لیکن انہیں رہا کرنے کے لیے حکومت نے یہ تحقیقات وائی سے مودی کی سربراہی میں این آئی اے کے سپرد کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وائی سی مودی نے گجرات میں امت شاہ کو ضمانت پر رہا کردیا تھا۔
دگ وجے سنگھ نے کہا کہ افضل گورو کے خط سے پتا چلتا ہے کہ دیویندر سنگھ 2002 کے پارلیمنٹ حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا اشارہ ہے۔ سنگھ کا بھی پلوامہ حملے میں مبینہ طور رول ہے، لہذا نہ وائی سی مودی کی سربراہی میں دیویندر سنگھ کی تحقیقات نہیں ہونی چاہیے، بلکہ ان کی عسکریت پسندوں کے ساتھ تعلقات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئے'۔
اس سے قبل کانگریس رہنما ادھیر رنجن چودھری نے بھی سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر جموں و کشمیر پولیس کے ڈی ایس پی دیویندر سنگھ مسلمان تھے تو کیا ہوتا۔ انہوں نے کہا تھا کہ 'اگر دیویندر سنگھ کی جگہ دیویندر خان ہوتے تو آر ایس ایس کی ٹرول کرنے والے لوگوں کا رد عمل زیادہ سخت ہوتا۔ رنگ نسل اور مذہب کو الگ رکھ کر ملک کے دشمنوں کی مذمت کی جانی چاہیے'۔
جموں و کشمیر پولیس کے ڈی ایس پی دیوندر سنگھ کو 11 جنوری کو اس وقت پکڑا گیا جب وہ جنوبی کشمیر میں حزب المجاہدین کے دو عسکریت پسندوں کے ساتھ جموں جا رہے تھے۔ دیویندر سنگھ کی گرفتاری کے چند دن بعد انتظامیہ نے انہیں معطل کر دیا ہے اور سنہ 2018 میں دیے گئے بہادی میڈل(شیر کشمیر میڈل) کو بھی واپس لیا گیا ہے۔
دیویندر سنگھ اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب پارلیمنٹ حملے میں ملوث افضل گرو نے 2014 میں ایک خط کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ پولیس افسر نے انہیں پارلیمنٹ حملے کے لیے دہلی پہچانے اور وہاں رہنے کے انتظام کرنے کی بات کی تھی۔
افضل گورو اس وقت جیل میں مقید تھے جب انہوں نے اپنے وکیل سشیل کمار کو خط کے ذریعے الزام عائد کیا تھا کہ دیویندر سنگھ نے انہیں ایک عسکریت پسند کو دہلی منتقل کرنے اور اس کے لیے رہائش کا انتظام کرنے کا حکم دیا تھا۔ وہیں دیویندر سنگھ جموں و کشمیر کے اسپیشل آپریشنز گروپ کے ہمہامہ کیمپ میں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔ تاہم پولیس نے ان الزامات کو مسترد کوتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ حملہ معاملے میں دیویندر سنگھ کے کردار کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔
پولیس نے کہا تھا 'ہمارے پاس ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہے اور میرے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے، لیکن ہم اس سے اس بارے میں پوچھیں گے'۔