سرینگر میں نیشنل کانفرنس کے صدر دفتر - نوائے صبح - میں ایک تقریب کے حاشیے پر سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو‘‘ (Divide and Rule) کی پالیسی مرکزی سرکار کا ایک آزمودہ ہتھکنڈہ ہے تاہم لوگوں کو متحد رہ کر انہیں شکست دینی چاہیے۔
سرکاری ملازمین پر عسکریت پسندی کے الزامات عائد کرکے ان کو سرکاری نوکری سے برطرف کرنے کے سوال پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’’مرکزی سرکار نے دعوٰ کیا تھا کہ وہ نوجوانوں کو جموں و کشمیر میں پچاس ہزار نوکریاں فراہم کرے گی، لیکن اس کے بجائے وہ ملازمین کو برخواست کررہے ہیں جس سے عسکریت پسندی میں کمی نہیں بلکہ مزید اضافہ ہوگا۔ ‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ وادیٔ کشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں دفعہ 370 اور جموں و کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی پر متحد ہیں تاہم ہر پارٹی کا اپنا علیحدہ نظام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 370 کی واپسی کے متعلق انہوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے لیکن اس کی سنوائی نہیں کی جارہی ہے جس کے متعلق وہ کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی جلد سنوائی کے لیے صرف انتظار کرسکتے ہیں اور پتھر بازی، اور بندوق اٹھانے کے بجائے عدم تشدد کا راستہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔