ETV Bharat / state

'جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پاکستان کی قدیم پالیسی ہے'

سرینگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو نے کہا کہ 'جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پاکستان کی قدیم پالیسی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ عسکریت پسندوں کو اس طرف ڈھکیلا جاسکے'۔

لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو
لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو
author img

By

Published : Jun 19, 2020, 8:25 PM IST

جنرل بی ایس راجو نے کہا ہے کہ 'آپریشنز کے دوران نوجوانوں کی ہلاکت ہمارے لیے باعث مسرت نہیں ہے لیکن جب کوئی بندوق اٹھاتا ہے تو اس کے ساتھ ایسا ہی رویہ روا رکھنا پڑتا ہے جو ہم رکھ رہے ہیں۔'

لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو

انہوں نے کہا کہ 'آپریشنز کے دوران ہم پھنسے ہوئے عسکریت پسندوں کو خود سپردگی کرنے کی اپیلیں کرتے ہیں لیکن اس پہل میں ہمیں محدود کامیابی ہی حاصل ہورہی ہے۔'

موصوف لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ 'لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ عسکریت پسندوں کو اس طرف ڈھکیلنے کی ان کی قدیم پالیسی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'پلوامہ کے میج پانپور میں تصادم آرائی کے دوران مسجد کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے سیکورٹی فورسز نے حد درجہ صبر وتحل سے کام لیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'عسکریت پسند تنظیموں کی صفوں میں نئے بھرتی ہونے والے 49 عسکریت پسندوں میں سے 27 کو ہلاک کیا گیا ہے۔ نوجوانوں کو ہلاک کرنے سے ہمیں کوئی خوشی نہیں ہوتی ہے لیکن جو بھی بندوق اٹھاتا ہے اور دوسروں کو نقصان پہنچاتا ہے تو اس کے ساتھ یہی کیا جاتا ہے جو ہم کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم آپریشنز کے دوران پھنسے ہوئے عسکریت پسندوں کو خود سپردگی کرنے کی اپیلیں کرتے ہیں لیکن اس پہل میں ہمیں محدود کامیابی ہی حاصل ہوئی ہے تاہم سیکورٹی فورسز عسکریت پسندوں کی صفوں میں نئی بھرتی عمل کو روکنے میں کامیاب ہوئی ہے۔'

موصوف لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ عسکریت پسندوں کی قیادت میں ایک خیلج پیدا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا: 'جہاں تک عسکریت پسندوں کی قیادت کا تعلق ہے تو ان کی قیادت میں خیلج پیدا ہوا ہے آپریشنز تیز ہورہے ہیں جن میں ایک کے بعد ایک عسکریت پسند کمانڈر مارے جاتے ہیں اور جو دوسرا کمانڈر بنایا جاتا ہے اس کی نوجوانوں کو بھرتی کرنے کی صلاحیت محدود ہوتی ہے'۔

لیفٹیننٹ جنرل راجیو نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے صفوں میں نئی بھرتی کے پیش نظر ایک عسکریت پسندوں کی ہلاکت بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال رواں میں اب تک 102 ملیٹنٹ مارے گئے ہیں اور ان آپریشنز کے دوران سیکورٹی فورسز نے انتہائی صبر وتحمل سے کام لیا جس کی وجہ سے صرف ایک یا دو عام شہریوں کی ہی ہلاکت ہوئی ہے۔'

لائن آف کنٹرول پر جاری جنگ بندی خلاف ورزیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں موصوف لیفٹیننٹ جنرل نے کہا: 'ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پاکستان کی قدیم پالیسی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ عسکریت پسندوں کو اس طرف ڈھکیلا جاسکے، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو وادی میں قیام امن سے خوش نہیں ہے جب بھی وادی میں امن قائم ہوجاتا ہے تو وہ تشدد بھڑکاتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر عام شہریوں کے تحفظ کے لئے موثر اقدام کئے جارہے ہیں اور بنکروں کی تعمیر بھی کی جارہی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ مزید اقدام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

جنرل بی ایس راجو نے کہا ہے کہ 'آپریشنز کے دوران نوجوانوں کی ہلاکت ہمارے لیے باعث مسرت نہیں ہے لیکن جب کوئی بندوق اٹھاتا ہے تو اس کے ساتھ ایسا ہی رویہ روا رکھنا پڑتا ہے جو ہم رکھ رہے ہیں۔'

لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو

انہوں نے کہا کہ 'آپریشنز کے دوران ہم پھنسے ہوئے عسکریت پسندوں کو خود سپردگی کرنے کی اپیلیں کرتے ہیں لیکن اس پہل میں ہمیں محدود کامیابی ہی حاصل ہورہی ہے۔'

موصوف لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ 'لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ عسکریت پسندوں کو اس طرف ڈھکیلنے کی ان کی قدیم پالیسی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'پلوامہ کے میج پانپور میں تصادم آرائی کے دوران مسجد کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے سیکورٹی فورسز نے حد درجہ صبر وتحل سے کام لیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'عسکریت پسند تنظیموں کی صفوں میں نئے بھرتی ہونے والے 49 عسکریت پسندوں میں سے 27 کو ہلاک کیا گیا ہے۔ نوجوانوں کو ہلاک کرنے سے ہمیں کوئی خوشی نہیں ہوتی ہے لیکن جو بھی بندوق اٹھاتا ہے اور دوسروں کو نقصان پہنچاتا ہے تو اس کے ساتھ یہی کیا جاتا ہے جو ہم کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم آپریشنز کے دوران پھنسے ہوئے عسکریت پسندوں کو خود سپردگی کرنے کی اپیلیں کرتے ہیں لیکن اس پہل میں ہمیں محدود کامیابی ہی حاصل ہوئی ہے تاہم سیکورٹی فورسز عسکریت پسندوں کی صفوں میں نئی بھرتی عمل کو روکنے میں کامیاب ہوئی ہے۔'

موصوف لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ عسکریت پسندوں کی قیادت میں ایک خیلج پیدا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا: 'جہاں تک عسکریت پسندوں کی قیادت کا تعلق ہے تو ان کی قیادت میں خیلج پیدا ہوا ہے آپریشنز تیز ہورہے ہیں جن میں ایک کے بعد ایک عسکریت پسند کمانڈر مارے جاتے ہیں اور جو دوسرا کمانڈر بنایا جاتا ہے اس کی نوجوانوں کو بھرتی کرنے کی صلاحیت محدود ہوتی ہے'۔

لیفٹیننٹ جنرل راجیو نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے صفوں میں نئی بھرتی کے پیش نظر ایک عسکریت پسندوں کی ہلاکت بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال رواں میں اب تک 102 ملیٹنٹ مارے گئے ہیں اور ان آپریشنز کے دوران سیکورٹی فورسز نے انتہائی صبر وتحمل سے کام لیا جس کی وجہ سے صرف ایک یا دو عام شہریوں کی ہی ہلاکت ہوئی ہے۔'

لائن آف کنٹرول پر جاری جنگ بندی خلاف ورزیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں موصوف لیفٹیننٹ جنرل نے کہا: 'ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پاکستان کی قدیم پالیسی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ عسکریت پسندوں کو اس طرف ڈھکیلا جاسکے، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو وادی میں قیام امن سے خوش نہیں ہے جب بھی وادی میں امن قائم ہوجاتا ہے تو وہ تشدد بھڑکاتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر عام شہریوں کے تحفظ کے لئے موثر اقدام کئے جارہے ہیں اور بنکروں کی تعمیر بھی کی جارہی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ مزید اقدام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.