جموں و کشمیر کے بیشر اضلاع سے کورونا لاک ڈاؤن تقریباً ختم ہوچکا ہے۔ اب چند ہی اضلاع میں جزوی لاک ڈاؤن جاری ہے۔ بلاشبہ اس اقدام سے لوگوں کو کسی حد تک راحت ملی کیونکہ نہ صرف تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں، بلکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی کافی حد تک چل رہا ہے۔
اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کافی حد تک قابو میں آئی ہے۔ جس کے چلتے لاک ڈاؤن میں نرمی کے ساتھ ہی بازاروں میں کچھ حد تک رونق پھر سے لوٹنے لگی ہے۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ کورونا وائرس کی وبائی بیماری مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے اور ہم احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چھوڑ دیں۔
کورونا وائرس کہیں گیا نہیں ہے بلکہ ہمارے آس پاس تاک لگائے بیٹھا ہے اور یہ وائرس اپنی ہیئت تبدیل کر کے پھر سے سرگرم ہوسکتا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ڈیلٹا اور ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کی شکل اختیار کرکے وائرس نے نہ صرف دستک دی ہے بلکہ 18 برس کے عمر تک کے بچوں کو متاثر کرنا بھی شروع کیا ہے۔
ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح جموں و کشمیر میں بھی تیسری لہر سے بچاؤ کی خاطر تیاریاں کی جارہی ہیں اور اس حوالے سے باضاباطہ طور پر ایک مشاورتی کمیٹی کو بھی تشکیل دیا گیا۔ جو وائرس کی ہیئت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
تیسری لہر کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ تیسری لہر دوسری لہر کے مقابلے میں کہیں زیادہ بھیانک ہوسکتی ہے۔
تیسری لہر کے خدشات کے درمیان ڈاکٹر، سائنسدان اور وبائی امراض کے ماہرین میں 85 فیصد نے رواں برس کے اکتوبر میں تیسری لہر کا خدشہ ظاہر کیا جب کہ کچھ ماہرین نے اگست یا ستمبر میں بھی کورونا کی تیسری لہر کے آنے کی بات کہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں کو متاثر کرنا بھی شروع کیا ہے
اگرچہ 18 برس سے کم عمر کے افراد کے لیے ابھی کورونا کی ویکسین دستیاب نہیں ہے۔ البتہ ماہرین کی رائے میں تیسری لہر کی شدت کو کم کرنے کی خاطر 18 برس سے زیادہ عمر کے ہر شخص کو ٹیکہ لگانا بےحد ضروری ہے۔
ادھر جموں و کشمیر انتظامیہ دعویٰ کررہی ہے کہ کووڈ کی تیسری لہر سے نمٹنے کے لیے پوری طرح سے تیاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ خواہ تیسری لہر دوسری کے مقابلے میں تین گنا زیادہ خطرناک ہی کیوں نہ ہو۔
بہرحال ایسے میں عوام پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معمولاتِ زندگی رواں دواں رکھنے کے ساتھ ساتھ کورونا کے وضع کیے گئے رہنما خطوط پر عمل پیرا رہیں تاکہ تیسری لہر کے ممکنہ خطرات کو کم کیا جاسکے۔