جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے جاری پروٹوکول 'وارنٹ آف پریسی ڈنس' کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا کہ ضلع ترقیاتی کونسل چیئرپرسنز اور اس کے کونسل ممبران کی حیثیت کی درجہ بندی جموں و کشمیر کی تاریخ میں پہلے مرتبہ منعقدہ ان انتخابات کے مقصد کو ناکام بنانے کے لئے ایک ٹیکنیکل کوشش ہے۔
انہوں نے کہا: 'حکومت ہند کو اب یہ اندازہ ہوگیا ہوگا کہ بیروکریسی نے سیاسی طور حساس ملک کے اس خطہ میں ہمیشہ جمہوریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کی ہے'۔
الطاف بخاری نے کہا کہ حکومت نے ڈی ڈی سی چیئرپرسن اور کونسل ممبروں کے لئے جو ذلت آمیز پروٹوکول اختیارات اور اعزازات کا اعلان کیا ہے وہ بالکل اُس کے متضاد ہے جس کا وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ نے عوام کے ان منتخب نمائندوں کے لئے تصور کیا تھا۔
انہوں نے سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملہ پر سیاست نہ کریں جوکہ عہدیداران کی طرف سے تخلیق کردہ ہے۔
انہوں نے کہا: 'مجھے اس میں سیاست کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، جموں وکشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں اس معاملہ کو لیکر یک زبان ہیں، میری ڈی ڈی سی چیئرپرسنز اور کونسل ممبران سے بھی اپیل ہے کہ وہ امید کا دامن نہ چھوڑیں اور اس مسئلے کے حل کے لئے استعفیٰ کو آخری حربہ سمجھیں'۔
بخاری نے کہا کہ بیروکریسی نے جموں وکشمیر میں جمہوری منتخبہ اداروں اور نمائندوں کو کمزور کرنے کے لئے ہمیشہ غیر ضروری اور ناپسندیدہ رویہ اختیار کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: 'محض فیصلہ سازی پر اپنی بالادستی قائم رکھنے کے لئے زیادہ تر بیوروکریٹس لوگوں نے منتخب نمائندوں کو اپنے لئے سنگین خطرہ کے طور دیکھا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ بیوروکریٹک نظام زمینی سطح پر جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے میں مدد ملنی چاہئے اگر وہ واقعی جموں و کشمیر میں عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں'۔
بخاری نے کہا کہ جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے شرمناک اعلان اپنے آپ میں ایک مضحکہ خیز ہے کیونکہ ڈی ڈی سی انتخابات کے کامیاب انعقاد اور پنچایت راج نظام کے تیسرے اور آخری مرحلہ کو حکومت ہند نے پوری فخر کے ساتھ پوری دنیا کو دکھایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان منتخب نمائندگان کو انتظامیہ نے خارجہ سفارتکاروں کے سامنے پیش کیا اور سال 2019 کے سیاسی پیش رفت کے بعد اس کو بڑی جمہوری کامیابی قرار دیا، افسوس اسی انتظامیہ نے اب وزیر اعظم کی کاوشوں کو ثبوتاژ کیا جس کا مقصد جموں وکشمیرمیں زمینی سطح پر جمہوری اداروں کو کامیاب بنانا تھا۔
بخاری نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ نمائندوں کے مراعات اور مطالبات مل رہے ہیں یا نہیں بلکہ بات یہ ہے کہ انہیں صاف و شفاف انتخابات کے ذریعے رائے دہندگان نے فیصلہ سازی اور اختیارت کتنے دیئے گئے ہیں فیصلہ سازی لینے سے متعلق ان کی رٹ اور ان کے انتخابی حق رائے دہندگان کی طرف سے انہیں منصفانہ اور شفاف انتخابات کے ذریعہ فیصلہ سازی پر کمان اور اختیارات کے لئے چیلنج ہے۔
انہوں نے معاملہ کو حل کرنے کے لئے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے اس میں ذاتی مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ جموں و کشمیر میں جمہوریت کو مضبوط کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے ڈی ڈی سی ممبروں و نو منتخب چیئرمینوں کے لیے ماہانہ مشاہرہ مقرر کیا ہے جس کے مطابق ڈی ڈی سی چیئرمین کو ماہانہ 35 ہزار روپے جبکہ نائب چیئرمین کو ماہانہ 25 ہزار روپے اور ڈی ڈی سی ممبر کو ماہانہ 15 ہزار روپے بطور اعزازی مشاہرہ ملیں گے۔