ETV Bharat / state

بجٹ 2019 پر مختلف شخصیات کا رد عمل

مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں بطور وزیر خزانہ اپنا پہلا بجٹ پیش کیا۔ ان کی بجٹ کی تقریر دو گھنٹے 17 منٹ لمبی تھی جو اب تک کی سب سے لمبی تقریر رہی۔ یہی نہیں نرملا سیتا رمن بھارت کی تاریخ میں بجٹ پیش کرنے والی دوسری خاتون بنی۔ ان سے قبل سابق وزیراعظم اندرا گاندھی نے 1970 میں بجٹ پیش کیا تھا۔

Budget 2019
author img

By

Published : Jul 6, 2019, 6:48 AM IST

اپنی بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہندوستان کی اقتصادیات رواں برس میں تین لاکھ کروڑ کی ہوجائے گی اور اگلے 5 برس میں پانچ لاکھ کروڑ کی ہونے کی امید ہے۔ ان کا کہنا تھا یہ سب روزگار کے نئے طریقوں، بنیادی ڈھانچوں کی بہتری اور ڈیجیٹل اقتصادیات سے ممکن ہوگا۔

بجٹ 2019 پر مختلف شخصیات کا رد عمل

اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے کشمیر میں ماہرین اقتصادیات، تاجروں اور صحافیوں سے بات کی تو انہوں نے اپنا ردعمل یوں اظہار کیا۔

بشیر احمد ڈار، پریزیڈنٹ، کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینوفیکچررز فیڈریشن کا کہنا تھا کہ 'بجٹ میں دفاع کے علاوہ کسی بھی ضروری چیز کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ اس بجٹ سے ہم خوش نہیں ہیں اس میں کچھ بھی نیا نہیں ہیں'۔
وہی بٹہ مالو ٹریڈرز ایسو سی ایشن کے صدر، ابرار احمد کا کہنا تھا کہ 'وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو گلے لگانا ہے، ہمیں گلے لگانے کا مطلب جب ہماری اقتصادی حالات میں بہتری تھی مگر ایسا اس بجٹ میں کچھ دکھائی نہیں دیا'۔

وہی سینئر صحافی رضیہ نے بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'چونکہ یہ بجٹ ایک خاتون پیش کرنی تھی تو ہمیں تھی کہ خواتین کے لیے کچھ خاص ہوگا۔ میں انتظار کر رہی تھی خواتین کے حقوق کے بارے میں بات ہوگی کبھی لیکن کچھ نہیں تھا'۔

ماہر اقتصادیات، فیروز احمد نے اپنے رد عمل کا اظہار یوں کیا کہ 'ہمیں ایسا بجٹ چاہیے تھا جو ریاست کی زمینی سطح پر پر تبدیلی لا سکے۔ مجھے نہیں لگ رہا ریاست کے چھوٹے دکاندار، تاجر یا عام آدمی کے لیے اس بجٹ میں کچھ خاص ہے۔ ریاست کی اقتصادی حالت ٹھیک نہیں ہے کہیں سڑکیں نہیں ہیں کہیں بجلی نہیں ہے اور کہیں پانی نہیں ہے۔ ایسے میں ہم امید کر رہے تھے ریاست کی بہبودی کے لئے بجٹ میں خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جانا چاہیے تھا'۔

ساحل یوسف نامی اخبار مالک کا ماننا ہیں کہ 'بجٹ میں اخبار کے کاغذ پر دس فیصد کسٹم ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا گیا ہے اس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا'۔

اپنی بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہندوستان کی اقتصادیات رواں برس میں تین لاکھ کروڑ کی ہوجائے گی اور اگلے 5 برس میں پانچ لاکھ کروڑ کی ہونے کی امید ہے۔ ان کا کہنا تھا یہ سب روزگار کے نئے طریقوں، بنیادی ڈھانچوں کی بہتری اور ڈیجیٹل اقتصادیات سے ممکن ہوگا۔

بجٹ 2019 پر مختلف شخصیات کا رد عمل

اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے کشمیر میں ماہرین اقتصادیات، تاجروں اور صحافیوں سے بات کی تو انہوں نے اپنا ردعمل یوں اظہار کیا۔

بشیر احمد ڈار، پریزیڈنٹ، کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینوفیکچررز فیڈریشن کا کہنا تھا کہ 'بجٹ میں دفاع کے علاوہ کسی بھی ضروری چیز کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ اس بجٹ سے ہم خوش نہیں ہیں اس میں کچھ بھی نیا نہیں ہیں'۔
وہی بٹہ مالو ٹریڈرز ایسو سی ایشن کے صدر، ابرار احمد کا کہنا تھا کہ 'وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو گلے لگانا ہے، ہمیں گلے لگانے کا مطلب جب ہماری اقتصادی حالات میں بہتری تھی مگر ایسا اس بجٹ میں کچھ دکھائی نہیں دیا'۔

وہی سینئر صحافی رضیہ نے بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'چونکہ یہ بجٹ ایک خاتون پیش کرنی تھی تو ہمیں تھی کہ خواتین کے لیے کچھ خاص ہوگا۔ میں انتظار کر رہی تھی خواتین کے حقوق کے بارے میں بات ہوگی کبھی لیکن کچھ نہیں تھا'۔

ماہر اقتصادیات، فیروز احمد نے اپنے رد عمل کا اظہار یوں کیا کہ 'ہمیں ایسا بجٹ چاہیے تھا جو ریاست کی زمینی سطح پر پر تبدیلی لا سکے۔ مجھے نہیں لگ رہا ریاست کے چھوٹے دکاندار، تاجر یا عام آدمی کے لیے اس بجٹ میں کچھ خاص ہے۔ ریاست کی اقتصادی حالت ٹھیک نہیں ہے کہیں سڑکیں نہیں ہیں کہیں بجلی نہیں ہے اور کہیں پانی نہیں ہے۔ ایسے میں ہم امید کر رہے تھے ریاست کی بہبودی کے لئے بجٹ میں خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جانا چاہیے تھا'۔

ساحل یوسف نامی اخبار مالک کا ماننا ہیں کہ 'بجٹ میں اخبار کے کاغذ پر دس فیصد کسٹم ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا گیا ہے اس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا'۔

Intro:مرکزی وزیر نرملا ستا رمن نے آج پارلیمنٹ میں بطور وزیر خزانہ اپنا پہلا بجٹ پیش کیا۔ ان کی بجٹ کی تقریر دو گھنٹے 17 منٹ لمبی تھی جو اب تک کی سب سے لمبی تقریر ہے۔ یہی نہیں نرملا ستا رمن ہندوستان کی تاریخ میں بجٹ پیش کرنے والی دوسری خاتون بنیں۔ ان سے پہلے سابق وزیراعظم اندرا گاندھی نے 1970 میں بجٹ پیش کیا تھا۔



Body: اپنی بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہندوستان کی اقتصادیات رواں برس میں تین لاکھ کروڑ کی ہوجائے گی اور اگلے 5 برس میں پانچ لاکھ کروڑ کی ہونے کی امید ہے۔ ان کا کہنا تھا یہ سب روزگار کے نئے طریقوں، بنیادی ڈھانچوں کی بہتری اور ڈیجیٹل اقتصادیات سے ممکن ہوگا۔

اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نئی کشمیر میں ماہرین اقتصادیات، تاجرین ین اور صحافیوں سے بات کی تو انہوں نے اپنا ردعمل یوں اظہار کیا۔

1) بشیر احمد ڈار، پریزیڈنٹ، کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینوفیکچررز فیڈریشن
" بجٹ میں دفعہ کے علاوہ کسی بھی ضروری چیز کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ اس بجٹ سے ہم خوش نہیں ہیں اس میں کچھ بھی نیا نہیں ہیں۔ بجٹ کی ایک کتاب ہے جس کا ہر سال ایڈیشن چینج کیا جاتا ہے مگر مواد جو کا تو ہی رہتا ہے۔"

2) ابراراحمد خان، پریزیڈنٹ، بٹمالوں ٹریڈرز ایسوسی ایشن
" اس بجٹ سے ہم کافی مایوس ہیں۔ کشمیر کے حوالے سے ہم امید کر رہے تھے کہ مضبوط سرکار کا مضبوط بجٹ آئے گا لیکن مایوسی ہی ہاتھ لگے۔ وزیر داخلہ امیت شاہ کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو گلے لگانا ہے۔ ہمیں گلے لگانے کا مطلب جب ہماری اقتصادی حالات میں بہتری تھی مگر ایسا اس بجٹ میں کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔ "

3) رضیہ نور، سینئر صحافی
" اس بجٹ سے میں مطمئن نہیں ہوں۔ چونکہ یہ بجٹ ایک خاتون پیش کرنی تھی تو میں امید ٹکائے بیٹھی تھی کہ خواتین کے لیے کچھ خاص ہوگا۔ میں انتظار کر رہی تھی خواتین کے حقوق کے بارے میں بات ہوگی کبھی لیکن کچھ نہیں تھا۔ ملک میں خواتین کے خلاف جرائم بڑھتے جا رہے ہیں لیکن اس پر بھی بات نہیں کی گئی۔"


4) فیروز احمد خان، ماہرین اقتصادیات
" ہمیں ایسا بجٹ چاہیے تھا جو ریاست کی زمینی سطح پر پر تبدیلی لا سکے۔ مجھے نہیں لگ رہا ریاست کے چھوٹے دکاندار، تاجر یا عام آدمی کے لیے اس بجٹ میں کچھ خاص ہے۔ ریاست کی اقتصادی حالت ٹھیک نہیں ہے کہیں سڑکیں نہیں ہیں کہیں بجلی نہیں ہے اور کہیں پانی نہیں ہے۔ ایسے میں ہم امید کر رہے تھے ریاست کی بہبودی کے لئے بجٹ میں خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جانا چاہیے تھا۔"

5) ساحل یوسف، اخبار مالک
"وادی میں اخبار نکالنا ایک معجزے سے کم نہیں ہیں۔ اخبار مالکان کو ہر روز مشکلات سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ اور آج کے بجٹ میں اخبار کے کاغذ پر دس پرسنٹ کسٹم ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا گیا ہے اس سے ہماری مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ وادی میں ایک اخبار کی قیمت صرف 2 سے 4 روپے ہوتی ہے لیکن اسے چھاپنے میں 7 سے 10 روپے لگتے ہیں۔ آمدنی کا ذریعہ ایک اخبار کے لیے صرف اشتہار ہوتے ہیں اور چوکی یہاں کوئی بڑی صنعت نہ ہونے کی وجہ سے اشتہار بی زیادہ نہیں ہوتے ۔ اب ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ حکومت کی طرف سے جو ہم پر مزید بوجھ ڈالا گیا ہے اس کو کیسے اٹھایا جائے"



Conclusion:bytes:

1. Bashir Ahmad Dar, President, Kashmir Traders and Manufacturers Federation (KTMF)
2. Abrar Ahmad Khan, President, Batamalloo Traders Association (BTA)
3. Razia Noor, Senior Journalist
4. Feroz Ahmad Khan, Economist
5. Sahil Yousuf, Newspaper Owner
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.