ETV Bharat / state

Farmers Demand Link Road: 'زرعی اراضی کی قربانی دینے والے رنگ روڈ کے فائدے سے محروم'

author img

By

Published : Jun 10, 2023, 3:25 PM IST

وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے باشندوں کا دعویٰ ہے کہ ہزاروں کنال زرعی اراضی کی قربانی دینے والے باشندوں کو رنگ روڑ کے فائدے سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ Budgam Farmers Demand Link Road to Highway

بڈگام کے باشندوں کا ہائی وے پر لنک روڈ تعمیر کرنے کا مطالبہ
بڈگام کے باشندوں کا ہائی وے پر لنک روڈ تعمیر کرنے کا مطالبہ
بڈگام کے باشندوں کا ہائی وے پر لنک روڈ تعمیر کرنے کا مطالبہ

سرینگر (جموں و کشمیر): کشمیر میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا، سرینگر سے گاندربل تک رنگ روڈ تعمیر کر رہی ہے، یہ کشادہ سڑک چار اضلاع کو آپس میں جوڑ رہی ہے تاہم ضلع بڈگام کے کئی گاؤں اس سے تقسیم ہو رہے ہیں۔ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں یہ سڑک درجنوں بستیوں میں رہائش پذیر کسانوں کو ان کی زرعی اراضی سے علیحدہ کر رہی ہے جس کے لئے سلپ روڈ بنانا لازمی ہے۔ ان دیہی علاقوں کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا رنگ روڈ سے سلپ روڈ تعمیر کرے جس سے انکو زمین اور بستیوں تک رسائی حاصل ہو سکے۔

62 کلومیٹر طویل یہ رنگ روڈ ضلع پلوامہ کے گالندر علاقے سے ضلع گاندربل تک تعمیر کی جا رہی ہے جس کے زد میں ہزاروں کنال زرعی زمین آئی ہے۔ ضلع بڈگام کے گوہر پورہ گاؤں کے ایک سماجی کارکن، میر وسیم، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ رنگ روڈ سے انکے علاقے کے لئے گاؤں کے باشندوں نے سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ چاڈورہ سے رجوع کیا اور انکو تحریری طور پر اپنا مطالبہ پیش کیا جنہوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اندریش کمار کو وہ پیش کیا، لیکن این ایچ اے آئی کی جانب سے اس پر کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا۔

میر وسیم نے مزید کہا کہ اس علاقے کے درجنوں گاؤں کو ہائی وے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اگر این ایچ اے آئی سلپ روڈ تعمیر نہیں کرے گی۔ ایک اور مقامی شخص، بلال احمد، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ علاقے کے لوگوں نے ہائی وے کی تعمیر کے لئے ہزاروں کنال زرعی اراضی کی قربانی دی لیکن اس کے عوض این ایچ اے آئی انکو ہائی وے کو استعمال کرنے سے محروم کر رہا ہے۔

بڈگام ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک شہری اعجاز احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس علاقے کے درجنوں گاؤں تجارت پیشہ ہے جن کو ہائی وے سے رسائی حاصل ہونی چاہئے لیکن این ایچ اے آئی نے انکو یہ رسائی حاصل کرنے سے محروم کر دیا ہے۔ مقامی لوگوں نے این ایچ اے آئی اور مرکزی وزیر نتن گڈکری سے تلقین کی ہے کہ وہ ان کا مطالبہ پورا کرے۔

مزید پڑھیں: Ring Road Project رنگ روڈ پروجیکٹ کی پیشرفت کے سلسلے میں اجلاس

اس اہم سڑک کو عام آمد و رفت اور دفاعی لحاظ سے بھی اہمیت ہے کیونکہ شمالی کشمیر اور لداخ جانے یا آنے والے فوجی قافلے اسی شاہراہ سے چلیں گے۔ قابل غور ہے کہ لداخ میں چین کے ساتھ کشیدگی کے بعد اس شاہراہ پر کام میں تیزی لائی گئی ہے۔ اس روڈ کو بڈگام اور پلوامہ میں زرعی زمین اور سیب کے باغات کے بیچ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا نے ایک لاکھ سے زائد سیب و دیگر درخت کاٹ کر اس سڑک کے لئے زمین ہموار کی ہے۔ رنگ روڈ سنہ 2024 کے اواخر میں پایہ تکمیل ہوگی اور اس کی تعمیر میں چار سو چھوٹے پل تعمیر کیے گئے ہیں۔

بڈگام کے باشندوں کا ہائی وے پر لنک روڈ تعمیر کرنے کا مطالبہ

سرینگر (جموں و کشمیر): کشمیر میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا، سرینگر سے گاندربل تک رنگ روڈ تعمیر کر رہی ہے، یہ کشادہ سڑک چار اضلاع کو آپس میں جوڑ رہی ہے تاہم ضلع بڈگام کے کئی گاؤں اس سے تقسیم ہو رہے ہیں۔ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں یہ سڑک درجنوں بستیوں میں رہائش پذیر کسانوں کو ان کی زرعی اراضی سے علیحدہ کر رہی ہے جس کے لئے سلپ روڈ بنانا لازمی ہے۔ ان دیہی علاقوں کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا رنگ روڈ سے سلپ روڈ تعمیر کرے جس سے انکو زمین اور بستیوں تک رسائی حاصل ہو سکے۔

62 کلومیٹر طویل یہ رنگ روڈ ضلع پلوامہ کے گالندر علاقے سے ضلع گاندربل تک تعمیر کی جا رہی ہے جس کے زد میں ہزاروں کنال زرعی زمین آئی ہے۔ ضلع بڈگام کے گوہر پورہ گاؤں کے ایک سماجی کارکن، میر وسیم، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ رنگ روڈ سے انکے علاقے کے لئے گاؤں کے باشندوں نے سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ چاڈورہ سے رجوع کیا اور انکو تحریری طور پر اپنا مطالبہ پیش کیا جنہوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اندریش کمار کو وہ پیش کیا، لیکن این ایچ اے آئی کی جانب سے اس پر کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا۔

میر وسیم نے مزید کہا کہ اس علاقے کے درجنوں گاؤں کو ہائی وے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اگر این ایچ اے آئی سلپ روڈ تعمیر نہیں کرے گی۔ ایک اور مقامی شخص، بلال احمد، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ علاقے کے لوگوں نے ہائی وے کی تعمیر کے لئے ہزاروں کنال زرعی اراضی کی قربانی دی لیکن اس کے عوض این ایچ اے آئی انکو ہائی وے کو استعمال کرنے سے محروم کر رہا ہے۔

بڈگام ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک شہری اعجاز احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس علاقے کے درجنوں گاؤں تجارت پیشہ ہے جن کو ہائی وے سے رسائی حاصل ہونی چاہئے لیکن این ایچ اے آئی نے انکو یہ رسائی حاصل کرنے سے محروم کر دیا ہے۔ مقامی لوگوں نے این ایچ اے آئی اور مرکزی وزیر نتن گڈکری سے تلقین کی ہے کہ وہ ان کا مطالبہ پورا کرے۔

مزید پڑھیں: Ring Road Project رنگ روڈ پروجیکٹ کی پیشرفت کے سلسلے میں اجلاس

اس اہم سڑک کو عام آمد و رفت اور دفاعی لحاظ سے بھی اہمیت ہے کیونکہ شمالی کشمیر اور لداخ جانے یا آنے والے فوجی قافلے اسی شاہراہ سے چلیں گے۔ قابل غور ہے کہ لداخ میں چین کے ساتھ کشیدگی کے بعد اس شاہراہ پر کام میں تیزی لائی گئی ہے۔ اس روڈ کو بڈگام اور پلوامہ میں زرعی زمین اور سیب کے باغات کے بیچ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا نے ایک لاکھ سے زائد سیب و دیگر درخت کاٹ کر اس سڑک کے لئے زمین ہموار کی ہے۔ رنگ روڈ سنہ 2024 کے اواخر میں پایہ تکمیل ہوگی اور اس کی تعمیر میں چار سو چھوٹے پل تعمیر کیے گئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.