سرینگر (جموں کشمیر) : بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سرکار کی جانب سے ملک کا نام ’’انڈیا‘‘ سے ’’بھارت‘‘ تبدیل کرنے کے مرکزی سرکار کے منصوبے پر نیشنل کانفرنس کے رہنما اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’ملک کا نام تبدیل کرنا مرکزی سرکار کے لیے آسان نہیں ہوگا۔‘‘ عمر عبداللہ نے کہا کہ اس نام کو بدلنے کے لئے بی جے پی سرکار کو پارلیمنٹ میں دو تہائی حمایت کی ضرورت ہے جو ان کو حاصل ہونے میں آسانی نہیں ہوگی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’ملک کا نام بدلنا کوئی معمولی بات نہیں ہے، کیونکہ اس کے لئے سرکار کو ملک کا آئین بھی بدلنا ہوگا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت میں اتنی ہمت ہے کہ وہ ملک کا نام بدل سکتی ہے تو ان کو پارلیمنٹ میں بل پیش کرنی چاہئے اور وہ بھی دیکھیں گے کہ کون سی سیاسی جماعت انکی حمایت کرے گا۔ عمر عبداللہ کے مطابق آئین ہند میں انڈیا اور بھارت دونوں نام درج ہیں لیکن اگر نریندر مودی اسکو بھارت ہی نام رکھنا چاہتے ہیں تو رکھے لیکن ہم بھی دیکھیں گے کہ کون ان کے اس منصوبے کی حمایت کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: India vs Bharat انڈیا یعنی بھارت، انگریزوں کے آنے سے کئی سال پہلے موجود تھا
عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار سرینگر کے حصرتبل علاقے میں کیا، جہاں وہ آج انکے دادا مرحوم شیخ محمد عبداللہ کی 41 ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے گئے تھے۔ لداخ انتظامیہ کی جانب سے نیشنل کانفرنس کو ’’ہل‘‘ کا انتخابی نشان استعمال نہ کرنے کی اجازت دئے جانے پر عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’لداخ انتظامیہ کو جب سپریم کوٹ کی پھٹکار پڑی تو انہوں نے فوراً نوٹس جاری کی اور 4 اکتوبر کو انتخابات منعقد کرنے کی تاریخ طے کی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ لداخ انتظامیہ نے کرگل ہل ڈیولپمنٹ کونسل کے لئے ہونے والے انتخابات میں نیشنل کانفرنس کو ہل کا نشان استعمال کرنے پر اعتراض کیا تھا، جس ضمن میں نیشنل کانفرنس نے عدالت کا رخ کیا اور فیصلہ انکے حق میں صادر ہوا۔ سپریم کورٹ نے لداخ انتظامیہ پر ایک لاکھ روپئے کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کو ہل نشان استعمال کرنے کے اجازت دی اور ساتھ ہی لداخ انتظامیہ کو انتخابات کی تاریخ کے لئے نئی نوٹس اجرا کرنے کے احکامات بھی صادر کئے۔