سرینگر (جموں و کشمیر): وادی کشمیر میں آبی گزرگاہوں کی شان رفتہ بحال کرنے اور شہر کے منظر نامے کو تبدیل کرنے کی ایک کوشش کے تحت سرینگر انتظامیہ 2024 کے اوائل میں ایک نئے پبلک ٹرانزٹ سسٹم کے حصے کے طور پر بیٹری سے چلنے والی کشتیاں شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ ٹرانسپورٹ سروس دریائے جہلم کے ساحلوں پر واقع تاریخی مقامات کی سیاحتی اہمیت کو اجاگر کرنے اور ڈل جھیل کے باشندوں کی عوامی نقل و حمل کی ضروریات کو بھی پورا کرے گی۔
بیٹری سے چلنے والی بتیس کشتیاں پورے منصوبے کے دوران ڈل جھیل کے پانچ گھاٹوں - نہرو پارک، نشاط باغ، حضرت بل، نگین، اور براری نمبل - کو عبور کریں گیں۔ شالیمار باغ جیسے اہم مقامات تک رسائی کی بحالی، جو اس سے قبل صرف جھیل کے ذریعے ہی قابل رسائی تھی کے علاوہ ڈل گیٹ-رعناواری روٹ جیسی نہروں پر بڑے پیمانے پر ڈریجنگ کے ذریعے مکمل کی جائے گی۔
سرینگر اسمارٹ سٹی لمیٹڈ کے سی ای او اطہر عامر کے مطابق: ’’ہم سرینگر کی ڈل جھیل اور دریائے جہلم میں پانی کی نقل و حمل کو متعارف کرانے کے لیے تیار ہیں تاکہ سڑکوں پر بھیڑ کو کم کیا جا سکے اور پبلک ٹرانسپورٹ کا ایک اور متبادل طریقہ اختیار کیا جا سکے۔‘‘ اطہر کا مزید کہنا ہے کہ ’’ہم کشتی کے نمونے کی منظوری اور طریقہ کار کے اختتام کے قریب ہیں۔ اگلے سال تک پہلے مرحلے میں کشتیوں کی دو اقسام کو متعارف کرایا جائے گا۔ یہ کشتیاں آٹھ اور بیس افراد کی نقل و حمل کے حامل ہوں گی۔‘‘
توقع ہے کہ یہ کشتیاں دریائے جہلم اور ڈل جھیل کے رہائشیوں کو بہتر آمد و رفت فراہم کریں گے۔ اس کے علاوہ یہ اقدام ڈل جھیل کے بیک واٹرس کو سیاحوں کے لیے دوبارہ زندہ کرے گا، اور ماضی کے سنہرے دور کی بھی یاد تازہ کرے گا جب مغل دور میں حکمران خاص کر ملکہ سلطنت ان ہی آبی گزرگاہوں کے ذریعے زبروان پہاڑیوں کے دامن میں واقع باغات (مغل گارڈن) تک پہنچتے تھے۔
مزید پڑھیں: Water Transport from Srinagar to Ganderbal سرینگر سے گاندربل تک آبی نقل و حمل جلد شروع ہو جائے گی
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ موٹر بوٹس اور واٹر ٹرانسپورٹ کے حوالہ سے انتظامیہ نے بلند و بانگ دعوے کیے جو زمینی سطح پر کبھی عملائے نہیں گئے۔ تاہم اس بار کیا اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت واقعی موٹر ٹرانسپورٹ کو متعارف کیا جائے گا؟ اور اگر یہ تجربہ کیا بھی گیا تو کس حد تک کامیاب رہے گا اور عوام کو کتنی راحت پہنچے گی، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔