سرینگر: محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے فلاح عام ٹرسٹ کے زیر نگرانی اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم جاری کئے جانے کے بعد سیاسی اور سماجی تنظیموں کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ اپنی پارٹی کے صدر نے سید الطاف بخاری نے فلاح عام ٹرسٹ کے تحت چلنے والے اسکول پر عائد کی گئی پابندی کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے فیصلے سے مذکورہ اسکولوں کے بچوں کا مستقبل نہ صرف داو پر لگ جائے گا بلکہ ان میں کام کررے ہیں تدریسی اور غیر تدریسی عملے کے سینکڑوں افراد کا روزگار بھی چھن جائے گے۔
انہیوں نے کہا کہ ایسے میں بے روزگاری میں مزید اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ ان اسکولوں میں پڑھ رہے غرب بچوں کا مستقبل بھی تباہ ہوجائے گا،کیونکہ سرکاری اسکولوں میں ناقص تعلیمی نظام ہونے کی صورت میں وہ بچے بہتر تعلیم حاصل کرنے سے رہ جائے گے۔ سید الطاف بخاری نے مزید کہا کہ سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم بچے پہلے ہی بنیادی ڈھانچے کی کمی،عملے اور دیگر مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔اس بیچ پر مذکورہ اسکولوں کے بچوں کے بوجھ سے سرکاری اسکولوں میں مزید مسائل پیدا ہو گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلاح عام ٹرسٹ کے زیر نگرانی چلے رہے یہ اسکول گزشتہ 5 دہائیوں سے تعلیمی لحاظ سے بہتر اور اطمینان بخش کارکردگی کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں۔سید الطاف بخاری نے ایل جی پر زور دیا کہ بچوں کے مستقبل ،تدریسی اور غیر تدریسی عملے کے روزگا اور وسیع تر مفادات کر مد نظر رکھر اس فیصلے پر از سر نو نظر ثانی کی جائے
وہیں پیپپلز کانفرنس کے چئیرمین سجاد غنی لون نے اپنے ردعمل میں کہا کہ فلاح عام ٹرسٹ جیسے غیر سرکاری ادارے مذہبی وابستگی رکھتے ہیں اور ان اداروں پر پابندی عائد کرنا انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر مسلم اکثریتی والا علاقہ ہے اور ہر ارادے پر ممکنہ طور پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی ہے اور ایسے فیصلے تعصب کو جنم کو دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے باقی ریاستوں سے انتخابی فائدہ حاصل کرنے کی خاطر اس طرح کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا۔
مزید پڑھیں:
Falah-e-Aaam Schols Banned: فلاح عام ٹرسٹ کے 11 اسکولوں کو بند کرنے کا حکم، ڈائریکٹر فلاح عام ٹرسٹ
ادھر جموں وکشمیر سول سوسائٹی کے چیئرمین عبدالقیوم وانی نے بھی فلاح عام ٹرسٹ کے تحت چلنے والے اسکولوں پر پابندی عائد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اس ادارے کا مقصد فلاح و بہبود کے کے تحت بنا کسی رنگ ونسل اور مذہب کے بچوں کو تعلیم دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو اگر ادارے یا ادارے کے کسی رکن سے کوئی شکایت تھی تو قانون کے تحت اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکتی تھی نہ کہ ادارے کے زیر انتظام اسکولوں کو بند کرکے ہزاروں بچوں اور وہاں کام کررہے سینکڑوں افراد کو سزا دی جاتی۔
سول سوسائٹی نے جموں وکشمیر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ان اسکولوں پر عائد پابندی کے حکم نامے کو واپس لے کر بچوں اور اساتذہ کو راحت دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے منگل کو محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے فلاح عام ٹرسٹ کے زیر انتظام اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔