پنچایت کانفرنس کے مطالبات میں 73 ویں آئینی ترمیم کو لاگو کرنا، بیک ٹو ولیج پروگرام کے تیسرے مرحلے کو شروع کرنے سے قبل ہر پنچایت کے حق میں 25 لاکھ روپے واگزار کرنا اور پنچوں و سرپنچوں کے مشاہرے میں اضافہ کرنا شامل ہیں۔
جموں میں ڈوگرہ چوک میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس نے آل جموں و کشمیر پنچایت کانفرنس کے صدر انیل شرما سمیت کئی لیڈران کو حراست میں لے لیا۔
حراست میں لئے جانے سے قبل انیل شرما نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بیک ٹو ولیج پروگرام کا پہلا اور دوسرا مرحلہ فلاپ شوز ثابت ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: 'بیک ٹو ولیج کا پہلا اور دوسرا مرحلہ فلاپ شوز ثابت ہوئے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بیک ٹو ولیج تھرڈ شروع کرنے سے قبل ہر ایک پنچایت کے حق میں پچیس پچیس لاکھ روپے واگزار کئے جائیں'۔
یہ بھی پڑھیں: درختوں کے سہارے بجلی کی ترسیلی لائن
انیل شرما نے بتایا کہ پنچایت کانفرنس کے دیگر مطالبات میں 73 ویں آئینی ترمیم کا نفاذ اور پنچایت ممبروں کے مشاہرے میں اضافہ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا: '73 ویں آئینی ترمیم کی تمام دفعات یہاں لاگو کی جانی چاہئیں۔ پنچوں اور سرپنچوں کا مشاہرہ ناکافی ہے۔ پنچ کو ایک ہزار اور سرپنچ کو تین ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔ ہمارا مشاہرہ بڑھایا جائے۔ پنچ کو ماہانہ پانچ ہزار اور سرپنچ کو دس ہزار روپے دیے جائیں'۔
دریں اثنا سرینگر میں ہونے والے احتجاج کے دوران پنچایت کانفرنس کے ایک لیڈر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بیک ٹی ولیج اول اور دوم کے دوران جو لوگوں سے وعدے کئے گئے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں۔ لوگ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ کام کیوں نہیں ہوئے۔ لیکن ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہے'۔