دہلی: غلام نبی آزاد نے حال ہی میں بنائی گئی نئی سیاسی پارٹی "ڈیموکریٹک آزاد پارٹی" کا نام تبدیل کر کے "پراگریسو آزاد پارٹی" رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں آزاد نے پارٹی کا نام تبدیل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست بھی دی ہے۔ Azad Renames party name
واضح رہے غلام نبی آزاد نے 26 اگست کو استعفی دے کر کانگریس سے کئی دہائیوں پرانے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ اس کے ٹھیک ایک ماہ بعد انہوں نے اپنی نئی پارٹی کے نام کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے پارٹی کا جھنڈا دکھاتے ہوئے کہا کہ "سرسوں کا رنگ تنوع میں تخلیق اور اتحاد کی نشاندہی کرتا ہے، سفید رنگ امن کی نشاندہی کرتا ہے اور نیلا آزادی، کھلی جگہ، تخیل اور سمندر کی گہرائیوں سے آسمان کی بلندیوں تک کی نشاندہی کرتا ہے۔Azad Party Democratic Azad Party
سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے 26 اگست کو کانگریس کے تمام عہدوں اور بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ استعفیٰ دینے کے ساتھ ہی آزاد نے اس سلسلے میں سونیا گاندھی کو خط بھی لکھا تھا۔ اس میں انہوں نے راہل گاندھی پر حملہ کیا تھا۔ خط میں انہوں نے راہل پر بچکانہ رویے کا الزام لگایا تھا ۔ انہوں نے کانگریس کی خستہ حالت اور 2014 میں لوک سبھا انتخابات میں اس کی شکست کے لیے راہل گاندھی کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ سونیا گاندھی کو لکھے پانچ صفحات پر مشتمل خط میں غلام نبی آزاد نے لکھاکہ ’’جنوری 2013 میں راہل گاندھی کو آپ نے کانگریس کا نائب صدر بنایا، اس کے بعد انہوں نے پارٹی میں مشاورت کا نظام ختم کردیا۔ تمام سینئر اور تجربہ کار رہنماون کو سائیڈ لائن کر دیا گیا اور کوئی تجربہ نہ رکھنے والوں کا ایک حلقہ پارٹی کو چلانے لگا۔Azad resigned from Congress
مزید پڑھیں: Azad in Uri عوام کو کھوکھلے نعروں سے گمراہ نہ کرو، غلام نبی آزاد
اس سے قبل غلام نبی آزاد نے جموں و کشمیر کانگریس کی انتخابی مہم کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں پارٹی کی سیاسی امور کمیٹی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا۔ وہ ناراض کانگریس رہنماوں کے جی 23 گروپ کا حصہ تھے۔ G-23 گروپ مسلسل کانگریس میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اس سے قبل کانگریس رہنما کپل سبل نے بھی پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہیں ایس پی نے راجیہ سبھا بھیجا ہے۔